(دارنیوز) سعودی عرب نے 2,645 طبی ماہرین کو پریمیئم رہائش کارڈ دینے کا اعلان کیا ہے، جسے غیر رسمی طور پر "سعودی گرین کارڈ” کہا جاتا ہے۔ سعودی وزیر صحت فہد الجلاجل نے یہ اعلان گلوبل ہیلتھ فورم کے پہلے دن کے اجلاس کے موقع پر کیا۔ سعودی عرب کا یہ اقدام باصلاحیت پروفیشنلز کو سعودی عرب میں برقرار رکھنے اور اہم شعبوں میں اعلی ڈاکٹروں اور ماہرین کو اپنے ہاں مستقل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
سعودی وزیر صحت کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جن غیر ملکی میڈیکل ماہرین کو سعودی پریمیئم رہائشی کارڈ کا اجراء کیا گیا ہے وہ سعودی پروفیشنلز کے ساتھ سائنسی علوم اور بین الاقوامی تجربات شئیر کریں گے اور باہمی تعاون کو مزید فروغ دیں گے۔
گنیش سیواسنکرا، جو کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال اور ریسرچ سینٹر میں کنسلٹنٹ اینستھیزیالوجسٹ ہیں نے اس موقع پر کہا کہ اس اقدام کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہمارے لیے سعودی عرب کے اندر اور باہر سفر بہت آسان ہو گیا ہے، چاہے کام کے لیے ہو یا خاندان سے ملنے کے لیے، اور یہ ہمارے لیے بہت اہم ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پہلے ہی اس پروگرام کے فوائد حاصل کر رہے ہیں اور مستقبل میں بھی اس سے فائدہ اٹھانے کی امید رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر محمد اظفر، جو پرنس فیصل کینسر سینٹر میں کنسلٹنٹ میڈیکل آنکولوجسٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں، نے سعودی عرب میں اپنے قیام کے دوران ہونے والے تجربے کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں مغربی ممالک کی طرح تمام سہولیات موجود ہیں، اور مزید تعلیم حاصل کرنے کے بہترین مواقع بھی میسر ہیں۔
واضح رہے کہ اس پریمیئم رہائش کے نئے حاملین کو ویزا فری داخلے کی سہولت دی گئی ہے، اور ان کی یہ رہائشی سہولت ہر پانچ سال بعد قابلِ تجدید ہے۔ یہ رہائش انہیں والدین، شریکِ حیات، اور 25 سال سے کم عمر بچوں کو اسپانسر کرنے کی اجازت بھی دیتی ہے۔
یہ رہائشی منصوبہ 2019 میں باضابطہ طور پر متعارف کرایا گیا تھا جو کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن 2030 کا حصہ ہے۔ سعودی وزارت صحت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ میڈیکل ماہرین کو پریمیئم رہائش دینے سے مملکت میں صحت سے متعلقہ امور کو بہتر بنانے اور زندگی کے معیار کو بلند کرنے میں مدد ملے گی۔