گزشتہ روز ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک طالبہ نے اپنے اوپر کے کپڑے اتار کر، جزوی لباس میں احتجاج کیا۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس کے لباس کو لیکر، یونیورسٹی کے گارڈ نے ہراساں کرنے کی کوشش کی تھی۔
اگر ہم ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو ہمیں بتایا جائے، روکا جائے، سمجھایا جائے، ہراساں کرنے کا اختیار کسی کو نہیں ہے۔
بعد ازاں لڑکی نے اپنے جسم پر جزوی لباس کے علاوہ سارے کپڑے اتار دیے اور نیم برہنہ حالت میں یونیورسٹی کیمپس میں ٹہلنے لگی۔
ایران سمیت پوری دنیا میں لبرل خیالات کے حامل لوگوں نے لڑکی کے اس عمل کو سراہا اور بہادری کے مترادف قرار دیا۔
تاہم ایرانی پولیس نے لڑکی کو کچھ ہی دیر میں کیمپس سے گرفتار کر لیا، ایرانی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کہتے ہیں کہ لڑکی کو اپنی بات اور وضاحت کا موقع ملنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے طالبہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیر ضروری عمل قرار دیا ہے۔