ڈونلڈ ٹرمپ، جو 2017 سے 2021 تک امریکہ کے 45ویں صدر رہ چکے ہیں، اپنی متنازع پالیسیوں اور منفرد شخصیت کی وجہ سے عالمی سطح پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی صدارتی مہمات اور دور اقتدار نے
امریکی سیاست میں نئی بحثوں کو جنم دیا اور روایتی سیاسی سوچ کو چیلنج کیا۔
سیاسی سفر کا آغاز
2015 میں، ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدر کے عہدے کی نامزدگی کا اعلان کیا۔ ان کی مہم کا مقبول نعرہ "امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں” (Make America Great Again) تھا۔ انہوں نے غیر قانونی مہاجرت کی روک تھام، امریکی معیشت کی مضبوطی، اور بین الاقوامی سطح پر امریکی مفادات کے تحفظ کو اپنی مہم کا مرکز بنایا۔ 2016 کے صدارتی انتخابات میں، انہوں نے ڈیموکریٹک امیدوار ہلیری کلنٹن کو شکست دے کر صدر کا عہدہ سنبھالا، جس نے ملک میں گہری سیاسی تقسیم کو جنم دیا۔
پہلی مدت صدارت اور تنازعات
ٹرمپ کی پہلی صدارت تنازعات سے بھری ہوئی تھی۔ انہوں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر اور مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں پر سفری پابندیوں جیسے اقدامات کیے، جن پر انہیں عالمی سطح پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کیا، جس پر ماحولیاتی ماہرین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔
2020 کے انتخابات
2020 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن نے شکست دی۔ ٹرمپ نے اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کیا اور انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے۔ 6 جنوری 2021 کو ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر حملہ کیا، جس میں پانچ افراد کی موت ہوئی۔ اس واقعے نے امریکی جمہوریت کو شدید نقصان پہنچایا اور ٹرمپ کو دوبارہ مواخذے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم وہ اس میں بری ہو گئے۔
واپسی اور دوبارہ کامیابی
2024 کے صدارتی انتخابات میں، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر صدر بن کر امریکی سیاست میں غیر معمولی انداز میں واپسی کی۔ ان کی کامیابی نے انہیں امریکہ کا 47واں صدر بنا دیا۔ ان کی دوبارہ صدر بننے سے ان کے حامیوں میں جوش و خروش بڑھ گیا ہے، جبکہ ان کے مخالفین اس پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں کہ ان کی پالیسیوں کے ملک اور دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ اس الیکشن میں انہوں نے اپنے حریف، ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کو شکست دے کر فتح حاصل کی