حزب اللہ کے نئے سربراہ کو پورا نام محمد نعیم قاسم ہے اور وہ فروری 1953 میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ وہ پہلے حزب اللہ کے ڈپٹی سیکریٹری کے طور پر کام کر رہے تھے۔
حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ گذشتہ مہینے جنوبی بیروت میں اسرائیلی حملے میں تنظیم کے دیگر سینیئر اراکین کے ساتھ مارے گئے تھے۔ نعیم قاسم حزب اللہ کے اُن چند سینیئر رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو اسرائیلی حملوں میں محفوظ رہے ہیں۔
نعیم قاسم نے دینی تعلیم لبنان کے جید شیعہ علما سے حاصل کی ہے، اس کے علاوہ انھوں نے سنہ 1977 میں ایک لبنانی یونیورسٹی سے کیمسٹری میں ماسٹرز کی ڈگری بھی حاصل کر رکھی ہے۔
بعد ازاں انھوں نے 6 سال تک سیکنڈری سکول میں بطور ٹیچر کام کیا اور اس کے علاوہ انھوں نے لبنان کی وزارتِ تعلیم سے منسلک ٹیچرز کالج سے بھی درس و تدریس کی تربیت حاصل کی۔
امام موسیٰ الصدر نے سنہ 1974 میں سیاسی و عسکری تنظیم ’امل‘ کی بنیاد رکھی تھی اور نعیم قاسم نے بھی اس میں شمولیت اختیار کیے رکھی۔
تاہم سنہ 1979 میں ایران میں انقلاب کے بعد نعیم قاسم نے امل سے استعفیٰ دے دیا اور بیروت کی مساجد میں مذہبی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔
نعیم قاسم ماضی میں ان کمیٹیوں میں بھی کافی متحرک رہے جو ایران میں انقلاب کے بعد بنائی گئی تھیں اور آیت اللہ خمینی کی حامی تھیں۔
یہ کمیٹیاں نہ صرف مارچ منعقد کرتی تھیں بلکہ ان کی جانب سے انقلابِ ایران کی حمایت میں لیکچرز بھی دیے جاتے تھے۔
سنہ 1982 میں حزب اللہ کا قیام عمل میں آیا اور نعیم قاسم ان تمام اجلاسوں میں شامل تھے جن میں اس تنظیم کے قیام کا فیصلہ لیا گیا۔
وہ تقریباً تین مرتبہ حزب اللہ کی شوریٰ کے رُکن رہے اور ابتدائی طور پر گروہ کی تعلیمی سرگرمیوں کی ذمہ داری انھیں سونپی گئی۔
نعیم قاسم ہمیشہ سے ہی حزب اللہ کے ان رہنماؤں میں رہے ہیں جو سیاسی سرگرمیوں، میڈیا اور صحافیوں سے میل جول اور مذہبی لیکچرز میں آگے آگے رہے ہیں۔
گذشتہ تقریباً 35 برس تک نعیم قاسم کا حسن نصر اللہ سے براہِ راست تعلق رہا ہے۔ وہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان تمام لڑائیوں کے دوران تنظیم میں انتہائی متحرک بھی رہے ہیں۔