انٹرنیشل خبررساں اداروں نے قطر کے اعلی حکام کے حوالے سے خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کی حکومت نے دوحہ میں موجود حماس کی سیاسی لیڈر شپ سے کہا ہے کہ قطر حماس کی مزید میزبانی سے قاصر ہے۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ کی نئی ٹرمپ انتظامیہ کے چارج سنبھالنے سے قبل ہی قطر کے حکام چاہتے ہیں کہ وہ حماس کی لیڈرشپ کو دوحہ سے جانے پر راضی کرلیں۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی ثالثی میں جاری پس پردہ مذاکراتی عمل میں ناکامی کی وجہ سے امریکہ کو حماس کی سیاسی لیڈرشپ کا دوحہ میں رہنا قبول نہیں ہے۔
لہذا قطر کی مجبوری ہے کہ وہ حماس کی لیڈرشپ کو دوحہ سے چلے جانے کی درخواست کرے۔
امریکی انتظامیہ کے ایک اہم ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کی تجاویز قبول نہ کرنے پر ہمارے ‘ پارٹنر ‘ قطر کے ہاں حماس قیادت کو خوش آمدید نہیں کہا جا سکتا ہے۔ ہم نے قطر سے صاف اور دوٹوک انداز میں کہہ دیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ قطر نے دس روز قبل حماس قیادت کو بتا دیا تھا کہ امریکہ نے کہا ہے یہ وقت ہے کہ حماس کا دوحہ میں قائم دفتر بند کر دیا جائے۔