سعودی اخبار عکاظ کے چیف ایڈیٹر جمیل الذیابی نے چند سال پہلے لکھا تھا کہ "سعودی قائدین خواب دیکھتے ہیں تو تعبیر کو سرد خانے میں نہیں ڈالتے”۔ القدیہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا وہ پراجیکٹ ہے جس پر انھوں نے اُس وقت کام شروع کردیا تھا، جب وہ نائب ولی عہد تھے۔
القدیہ ریاض سٹی سینٹر سے چالیس منٹ کے فاصلے پر طویق پہاڑ کے قلب میں بنایا جارہا ہے۔ اس کی بنیاد 2018ء میں خادم الحرمین الشریفین نے رکھی تھی۔ لیکن کرونا وائرس کے باعث اس پر کام روک دیا گیا تھا۔ بعد ازاں گزشتہ دو سالوں میں القدیہ پر تیزی سے کام ہوا ہے اور اب یہ سپورٹس اینڈ واٹر سٹی تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔
سعودی خبررساں ادرے ’ایس پی اے‘ کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان جو القدیہ انویسٹمنٹ کمپنی کے چیئرمین بھی ہیں نے پر امید لہجے میں کہا ہے کہ القدیہ شہر مستقبل میں تفریح، ثقافت اور کھیلوں کے شعبے میں دنیا کا نمایاں ترین شہر بن جائے گا۔
شہزادہ محمد بن سلمان کہتے ہیں کہ وژن 2030 ہمارا مستقبل ہے۔ اس کی جانب امید بھری نگاہوں سے دیکھنا اور پھر عمل پیہم کے ذریعے خوابوں کو زندگی کا اٹوٹ حصہ بنانا، نئے سعودی عرب کی پہچان ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے وسائل کو فروغ دینے کے سلسلے میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیا۔
وہ یہ مان کر چل رہے ہیں کہ سعودی عرب کے 90 فیصد وسائل ابھی تک روبہ عمل ہی نہیں لائے گئے۔ ان کی پوری کوشش جملہ وسائل سے استفادے کی ہے۔ القدیہ جیسا عظیم الشان منصوبہ ان میں سے ایک ہے۔ یہ منصوبہ تکمیل کے بعد 334مربع کلو میٹر سے زیادہ کے رقبے کو محیط ہوگا۔
القدیہ انویسٹمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مملکت کی سطح پر یہاں پہلے اور علاقے کے سب سے بڑے واٹر انٹرٹینمنٹ پارک "اکواریبیا” کے منصوبے کا اعلان بھی کیا ہے۔ خیال رہے واٹرپارک کی تعمیر میں انتہائی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔
دستیاب معلومات کے مطابق القدیہ میں 60 ہزار عمارتیں ہوں گی۔ 6 لاکھ سے زیادہ افراد اس کے باسی ہوں گے۔ سوا تین لاکھ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس سے مجموعی قومی پیداوار میں 135 ارب ریال کا اضافہ ہوگا۔ یہ منصوبہ اب تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔
یہاں ای گیمز کا انٹرنیشنل ہیڈوکوارٹر ہوگا۔ سپورٹس کار زون ہوگا، فارمولا ون ریس ٹریک، 2 گالف کورس ہوں گے۔ فٹبال سٹی ہوگا، یہاں دنیا کا سب سے بڑا اولمپک میوزیم ہوگا، یہاں سِکس فلیگز اور واٹر گیمز پارک بنایا جائے گا۔ اس سال کے اخر تک اس کے ایک حصے کا افتتاح بھی کردیا جائے گا۔
شہزادہ محمد بن سلمان کے اعلان کے مطابق یہاں سعودی عرب کا نیا 45000 نشستوں والا اسٹیڈیم بھی تیار ہو رہا ہے۔ جو دنیا کا پہلا مکمل طور پر مربوط اسٹیڈیم ہوگا جس کی ایک مشترکہ چھت، پچ اور ایک دیوہیکل ایل ای ڈی دیوار ہوگی۔ چھت کو حسبِ ضرورت ہٹایا اور دوبارہ لگایا جا سکے گا۔ اس اسٹیڈیم کا نام "شہزادہ محمد بن سلمان اسٹیڈیم” رکھا گیا ہے۔
شہزادہ محمد بن سلمان اسٹیڈیم القدیہ کے عین وسط میں تعمیر کیا جا رہا ہے جو مشہور طویق پہاڑی سلسلے کی چوٹی پر سطح سمندر سے 200 میٹر بلندی پر واقع ہے۔ یہ اسٹیڈیم دنیا کی جدید ترین سہولیات سے آراستہ ہوگا جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے دنیا کا پہلا اسٹیڈیم ہوگا۔
ایس پی اے نے رپورٹ کیا کہ اسے روایتی سٹیڈیم کے تجربے میں انقلاب برپا کرنے کے لیے عمیق ترتیب اور منفرد تکنیکی خصوصیات کے ساتھ ڈیزائن کیا گیا جس میں شائقین کو شو کے مرکز میں رکھا گیا تھا۔
ایک بار کھلنے کے بعد 45,000 نشستوں والا یہ کثیر المقاصد سٹیڈیم سعودی پرو لیگ فٹ بال کلبوں الہلال اور النصر کے ہوم گراؤنڈ کے طور پر کام کرے گا اور یہ مملکت میں منعقد ہونے والے 2034 فیفا ورلڈ کپ میچوں کے مجوزہ مقامات میں سے ایک ہے۔
یہاں نصب ایک دیوہیکل ایل ای ڈی دیوار براہِ راست تمام تقریبات، ہائی ڈیفینیشن فلمیں اور لیزر شوز نشر کرے گی جس سے مہمانوں کو ایک ایسا عمیق تجربہ دیکھنے کو ملے گا جو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ مہمان ایک ہی دن میں کئی تقریبات بشمول فٹ بال، باکسنگ، اسپورٹس، محافلِ موسیقی، اور تھیٹر پرفارمنس سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔
کہا جا رہا ہے کہ یہاں سالانہ 15 لاکھ سیاحوں کی آمد متوقع ہے۔ سعودی میڈیا کے مطابق اس منصوبے پر 30 ارب سعودی ریال (8 ارب ڈالر) لاگت آئے گی۔