ناروے عالمی عدالت انصاف سے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی کے ساتھ تعاون ختم کرنے پر اسرائیل کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرنے جا رہا ہے۔
گزشتہ ماہ اسرائیل کی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا پر پابندی لگانے اور اس کے ساتھ ریاستی تعاون روک دینے کے دو بل منظور کیے تھے۔
انروا کا کہنا ہے کہ فلسطینی انکلیو پر اسرائیل کے حملے میں اس کی دو تہائی عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور عملے کے 243 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
نارویجن وزیر اعظم جوناس گہر اسٹور نے کہا ہے کہ عالمی برادری اس بات کو قبول نہیں کر سکتی کہ اقوام متحدہ، بین الاقوامی انسانی تنظیموں اور ریاستوں کو فلسطین میں کام کرنے اور مقبوضہ فلسطینیوں کو انسانی امداد پہنچانے سے روکے۔
اس لیے ہم بین الاقوامی عدالت انصاف سے فلسطینی آبادی کو انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کے لیے اسرائیل کے خلاف مشاورتی رائے کے لیے درخواست کر دے رہے ہیں۔
ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن بارتھ ایدے نے کہا کہ اسرائیلی بلز پورے مشرق وسطیٰ کے استحکام کو نقصان پہنچائیں گے۔ اور ان کے لاکھوں شہریوں کے لیے سنگین نتائج ہوں گے جو پہلے ہی انتہائی سنگین حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
ناروے کے اس اقدام کو اقوام متحدہ کی اکثریت اور رکن ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پیر کو اقوام متحدہ میں کہا: (غزہ میں) صورت حال تباہ کن اور سمجھ سے باہر ہے، اور سچ کہوں تو یہ بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ یہ سب بالکل ناقابل قبول ہے۔ غزہ میں امداد پہنچانا پہلے سے کہیں زیادہ مشکل ہوگیاہے۔