بشری بی بی کا یہ جُملہ کہ کسی نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ سے کہا کہ "یہ تُم کیا اُٹھا کے لے آئے ہو” زبان زد عام ہو گیا ہے۔ ہر شخص اپنی وال اور اپنے پیج پر یہ لکھ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر اسے ہیش ٹیگ کے ساتھ لکھا جا رہا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ الزام تو اتنا سادہ نہیں ہے لیکن اس کے اندر سنجیدگی یا حقیقت بھی اتنی ہی ہے کہ لوگ اسے مزاح بنائے بغیر نہیں رہ سکے اور پارٹی نے اسے اون کرنے سے انکار کردیا۔
بشری بی بی کے اس بیان کے متعلق وزیر اعلی خیبرپختونخوا کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کے بیان کے ساتھ پارٹی کا تعلق جوڑنا بے بنیاد ہے کیونکہ ان کے پاس پارٹی کا کوئی تنظیمی عہدہ نہیں ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ اور ڈپٹی پرائمنسٹر آفس نے بھی بشری بی بی کے اس بیان کی تردید کی ہے۔ اسحاق ڈار کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے دو طرفہ تعلقات ہیں، پی ٹی آئی کی طرف سے یہ بیان انتہائی بے بنیاد ہے۔
واضح رہے کہ بشری بی بی کے اس بیان کی تردید خود جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور مذکورہ دورے کے دیگر عینی شاہدین بھی کرچکے ہیں۔ تاہم بشری بی بی کے اس بیان نے سوشل میڈیا صارفین کو ایک عجیب سی انٹرٹینمنٹ فراہم کردی ہے۔ صارفین اس جملے کو بار بار استعمال کر رہے ہیں۔ "یہ تم کیا اُٹھا کے لے آئے ہو”۔ پی ٹی آئی کے ناقدین اس جملے کے ساتھ بانی پی ٹی آئی تصاویر بھی شئیر کر رہے ہیں۔
قدرے سنجیدہ اور "شدیدہ” حالات میں لوگوں کو تفریح کے لیے ایک نیا جملہ مل گیا ہے۔ دوست اپنی مجالس میں ایک دوسرے کو کہہ رہے ہیں کہ "یہ تُم کیا اُٹھا کے لے آئے ہو”۔ تاہم ملکی سطح پر اس جملے کے نقصانات کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری اطالاعات اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ایک نجی ٹی وی پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بیان کے پارٹی کو نقصانات ہوں گے۔
تاہم اس بیان پر بانی پی ٹی آئی کا رد عمل اہم ہوگا۔ کیونکہ جنرل باجوہ کے بعد اس بیان کے دوسرے فریق عمران خان ہیں۔ اگر خان صاحب بھی اس بیان کی تردید کردیتے ہیں تو بشری بی بی کی اس بات اور آئندہ سے ان کی کسی بھی بات کی اہمیت تقریباً ختم نہ ہوئی تو کم ضرور ہوجائے گی۔ لیکن اگر خان صاحب بشری بی بی کے بیان کی تصدیق کردیتے ہیں تو ملکی سطح پر کسی بھی طرح کی ناپسندیدہ صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے بھی بشری بی بی کے بیان کی ترید کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے نشانہ بنانا افسوسناک ہے۔ سیاسی قوتیں اپنے مقاصد کے لیے خارجہ پالیسی پر سمجھوتہ کرنے سے باز رہیں۔ سوشل میڈیا صارفین یہ سوال بھی اُٹھا رہے ہیں کہ سعودی عرب سے مہنگی گھڑیاں اور تحائف لیتے ہوئے بشری بی بی کو یاد نہیں رہا کہ سعودیوں نے تو کہا تھا کہ "یہ تم کیا اُٹھا کے لے آئے ہو”۔