روس کے اعلیٰ سکیورٹی اہلکار سرگئی شوئیگو نے کابل میں افغان حکومت کے حکام سے ملاقات کی ہے۔ اور انہیں یقین دلایا کہ ماسکو جلد ہی طالبان کو کالعدم تنظیموں کی فہرست سے نکال دے گا۔ 2021ء میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے غیر ملکی حکام کے افغانستان کے دورے غیر معمولی ہوتے ہیں۔ کیونکہ کسی بھی ملک نے ابھی تک امارت اسلامیہ کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
خواتین پر طالبان کی حکومتی پابندیوں نے انہیں بہت سے مغربی ممالک میں ایک بار پھر متنازع بنا دیا ہے لیکن طالبان اپنے علاقائی پڑوسیوں کے ساتھ سفارتی اقدامات بڑھا رہے ہیں، اقتصادی اور سیکورٹی تعاون پر زور دے رہے ہیں۔ روس کی سلامتی کونسل کے سیکرٹری شوئیگو نے کابل میں نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور عبدالغنی برادر کی سربراہی میں ایک اہم افغان وفد سے ملاقات کی ہے۔
ملا عبد الغنی برادر کے دفتر نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ "اس نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تعاون کی سطح کو بڑھانے میں روس کی دلچسپی کو محسوس کیا ہے”۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے جلد ہی امارت اسلامیہ کا نام روس کی بلیک لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔ امارت اسلامیہ وہ نام ہے جسے طالبان حکومت اپنے لیے استعمال کرتی ہے۔
افغانستان میں روس کے سفیر دیمتری ژیرنوف نے جولائی میں کہا تھا کہ طالبان یقینی طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے اتحادی ہیں۔ انھوں نے واضح طور پر کہا تھا کہ طالبان افغانستان سے دہشت گرد سیلوں کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ اور اپنے ملک کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔