امریکہ نے پاکستان میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی بدامنی کے دوران حکام اور مظاہرین دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پرامن مظاہروں اور انسانی حقوق کے احترام کی ضرورت پر زور دیا۔
ملر نے کہا، "ہم مظاہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پرامن طریقے سے احتجاج کریں اور تشدد سے گریز کریں، اور ساتھ ہی ہم پاکستانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کا احترام کریں۔” انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی اور آئین کی پاسداری کرتے ہوئے امن و امان برقرار رکھنا ضروری ہے۔
امریکی اپیل سے پاکستان کی سیاسی صورتحال پر بین الاقوامی تشویش کا اظہار ہوتا ہے۔ واشنگٹن نے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرامن حل کو ترجیح دیں اور جمہوری اصولوں کا احترام کریں۔
اسلام آباد میں مظاہرے اس وقت شدت اختیار کر گئے-مظاہرین نے شپنگ کنٹینرز پر مشتمل رکاوٹیں توڑ دیں اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں کیں، حکومتی وارننگز کو نظرانداز کرتے ہوئے کسی بھی سخت کارروائی کو چیلنج کیا۔
ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا، جبکہ جھڑپوں میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ درجنوں افراد زخمی ہوئے، جن میں صحافی بھی شامل ہیں۔ مظاہرین نے پریس کے نمائندوں پر حملے کیے، پریس کے ویڈیو گرافر کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اس کا کیمرہ توڑ دیا۔
رات گئے، وزیر داخلہ محسن نقوی نے سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مظاہرین نے دوبارہ گولیاں چلائیں تو سیکیورٹی فورسز بھی جوابی کارروائی کریں گی۔انہوں نے واضح کیا کہ "اگر دوبارہ گولیاں چلائی گئیں، تو گولی کا جواب گولی سے دیا جائے گا۔”