بھارت کے مشہور سابق کرکٹر، مبصر اور سیاستدان نوجوت سنگھ سدھو نے مشہور بھارتی کامیڈین کپل شرما کے ایک حالیہ شو میں کہا کہ ان کی اہلیہ کو اسٹیج فور کا کینسر تھا جسے دیسی غذاؤں سے ریکور کیا گیا۔ انھوں نے کہا لیموں کا پانی، کچی ہلدی، سیب کا سرکہ، نیم کے پتے، تُلسی، لوکی، انار، آملہ، چقندر اور اخروٹ جیسی غذاؤں کے استعمال سے ان کی اہلیہ کا کینسر ٹھیک ہوگیا ہے۔
بعد ازاں، امرتسر میں اپنی رہائش گاہ پر رکھی گئی ایک پریس کانفرنس کے دوران سدھو نے اپنے دعوے کو ایک بار پھر دہرایا کہ اُن کی اہلیہ نے اپنے کھانے پینے میں بعض ایسی غزاؤں کو شامل کر کے (یعنی خوراک کی مدد سے) سٹیج فور کینسر پر قابو پایا ہے۔ اور ایسا کرنا سب کے لیے آسان ہے۔ انھوں نے کہا کہ کینسر لا علاج نہیں ہے، آپ کو بس تھوڑی سی ہمت دکھانا ہوتی ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ چینی یا مٹھاس مرض کو بڑھانے کا کام کرتی ہے اور اگر کینسر کے مریض کے کھانے کے اوقات میں وقفہ بڑھا دیا جائے اور کاربوہائڈریٹس نہ دیے جائیں تو کینسر کے خلیے جسم سے ختم ہونے لگتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ کی غذا میں لہسن، ادرک، چقندر، تازہ اور کچی سبزیوں کا استعمال، ناریل کے تیل میں پکا کھانا، بادام کا رس یا دودھ اور دیسی مسالہ جات جن میں الائچی، کالی مرچ، دار چینی وغیرہ شامل تھے۔
تاہم بھارت میں موجود ڈاکٹرز اور میڈیکل ماہرین نے سدھو کی باتوں کو غیر ضروری قرار دیا ہے۔ انڈیا کے ٹاٹا میموریل ہسپتال کے 262 موجودہ اور سابق کینسر ماہرین کے مطابق اگر آپ یا آپ کے کسی قریبی کو کینسر کی شکایت ہے تو اسے باقاعدہ علاج کی طرف جانا چاہیے گھریلو ٹوٹکوں سے ایسی بیماریاں ٹھیک نہیں ہوتیں۔
ٹاٹا میموریل اسپتال کے ڈاکٹرز نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ” ہم لوگوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ غیر مصدقہ علاج پر عمل نہ کرتے ہوئے اپنے علاج میں تاخیر نہ کریں۔ بلکہ اگر کسی کو اپنے جسم میں کینسر کی کوئی علامت محسوس ہو تو وہ ڈاکٹر سے مشورہ کریں، خصوصاً کینسر کے ماہر سے مشورہ لیں”۔
کینسر کے علاج کے ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو کینسر لاحق ہوجانے کے باوجود بھی وہ علاج نہیں کرواتے بلکہ ٹوٹکوں کو ترجیح دیتے ہیں جن سے بیماری مزید بڑھ جاتی ہے۔ لوگوں کو اس طرح کے سوشل میڈیا پر گردش کرتے ہوئے ٹوٹکوں پر کان دھرنے کی بجائے بہترین اور مستند معالجین سے علاج کروانا چاہیے۔
بھارت کی ایک سینئر کینسر معالج ڈاکٹر کنوپریا بھاٹیہ، جو موہن دائی اوسوال ہسپتال میں کینسر کے علاج کی ماہر ہیں، کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا پر موجود غلط معلومات پر عمل نہ کریں اور نہ ہی کوئی ایسی غذا شروع کریں۔ بروقت تشخیص اور طبی مدد نہ لینے سے کینسر کے مرض میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
کینسر کے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سدھو کی باتیں مفروضوں کے علاوہ کچھ نہیں۔ تاہم یہ بات درست ہے کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے آپ کو خالص اور صحت افزا خوراک کا استعمال کرنا چاہیے۔ لیکن اگر کسی کے کینسر کی تشخیص ہوجائے تو اسے علاج میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی علاج کا کوئی ایسا طریقہ اپنانا چاہیے جس کا کوئی وجود ہی نہ ہو۔ ہر بیماری کا ایک مستقل طریقہ علاج ہوتا ہے۔
ڈاکٹر کنوپریا بھاٹیہ کے مطابق کینسر کے علاج کو چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلا سرجری، دوسرا کیموتھراپی، تیسرا ریڈیئیشن اور چوتھا امیونو تھراپی ہے۔ دوران علاج یہ ضروری ہے کہ غذا یا خوراک ڈاکٹر یا کینسر کے ماہر کے ذریعہ تجویز کروائی جائے۔ انھوں نے کہا مریضوں سے گزارش ہے کہ سماجی رویوں سے متاثر نہ ہوں۔ خود سے کچھ بھی کھانا یا پینا شروع نہ کریں کیونکہ ایسا کرنا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔