خلیج تعاون کونسل کے رہنماؤں نے اتوار کے روز اپنے 45ویں سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جنگی جرائم، مقامی آبادی کی نقل مکانی اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو ختم کیا جائے۔ کویت میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے دوران، رہنماؤں نے فلسطینی کاز اور جون 1967 سے قبضہ کیے گئے تمام فلسطینی علاقوں کی واپسی پر زور دیا۔
میزبان کویت، سعودی عرب، قطر، امارات، عمان اور اردن کے زعماء نے کہا کہ مشرقی یروشلم کو فلسطین کا مستقل دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے اس کے مقبوضہ علاقے واپس کرنا ہوں گے۔ یہی دیر پا امن کا بہترین راستہ ہے۔ جی سی سی کی سپریم کونسل کے 45ویں اجلاس کے جاری کردہ "کویت اعلامیہ” میں علاقائی اور عالمی اقتصادی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے خلیجی ممالک کے بڑھتے ہوئے کردار کی تعریف کی گئی۔
سپریم کونسل نے غزہ میں جاری قتل و غارت، غزہ سے آبادی کی نقل مکانی، شہری اور صحت کی سہولیات کے فقدان، اسکولوں اور عبادت گاہوں کی تباہی، بین الاقوامی اور انسانی قوانین کی پامالی سمیت اسرائیل کے تمام جنگی جرائم کی سخت مذمت کی۔
جی سی سی کے رہنماؤں نے نومبر میں سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے غیر معمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی قراردادوں کا بھی خیر مقدم کیا جس میں غزہ پر سے جنگ کو روکنے، مستقل اور جامع امن کے حصول اور دو ریاستی حل پر عمل درآمد کروانے کے لیے جدو جہد تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
سربراہی کونسل نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے قطری کوششوں کی بھی تعریف کی۔ رہنماؤں نے لبنان پر مسلسل اسرائیلی جارحیت کی بھی مذمت کی اور خطے میں تنازعات کی توسیع پر اسرائیل کو متنبہ کیا۔ رہنماؤں نے لبنان اور اسرائیل کے درمیان حال ہی میں ہونے والی جنگ بندی کا بھی خیر مقدم کیا۔ سپریم کونسل نے یمن میں سیاسی عمل کی بحالی کے لیے سعودی عرب اور عمان کی جانب سے کی جانے والی مسلسل کوششوں کا بھی خیر مقدم کیا۔