سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ شامی فوج روسی فضائیہ کور کے ساتھ حماۃ کے قصبوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم لوگ جاننا چاہتے ہیں شام میں کون کیا کر رہا ہے اور کس کا ساتھ دے رہا ہے؟
شام میں امریکہ بھی موجود ہے، روس بھی موجود ہے، ایران بھی موجود ہے، ترکی بھی موجود ہے، اور لبنان بھی موجود ہے۔
آئیے جانتے ہیں کہ کون کس کے ساتھ ہے اور کیوں ہے؟ اس وقت شام میں بشار الاسد کی حکومت ہے اور اسے روس، ایران اور لبنان کی حمایت حاصل ہے۔ ان کے خلاف متحارب اتحادی گروہ ھیئۃ تحریر الشام ہے جو 16 جماعتوں پر مشتمل ہے جس کی کچھ جماعتوں کو ترکی کی حمایت حاصل ہے۔ جبکہ تیسرا گرہ کُردوں کا ہے جس کی مدد امریکہ کرتا ہے۔
روس اور ایران، بشار الاسد کے ایسے حمایتی ہیں جنھیں کسی کا خوف نہیں۔ روس کو مڈل ایسٹ میں فوجی اڈے چاہییں جو بشار الاسد نے دیے ہیں اور ایران کو خطے میں اپنے مسلک کی حکومت چاہیے جو اسے ابھی تک صرف بشار کی حکومت کی صورت میں ملی ہے۔ کیونکہ حوثیوں کی حکومت ابھی تک یمن میں قائم نہیں ہوسکی۔
یہی وہ تِکونی اتحاد (ایران، شام اور روس) ہے، جس نے 2016 میں حلب میں اتنی بمباری کی تھی کہ انسان توکجا پرندے بھی نہیں بچے ہوں گے۔ تب جو لوگ بچے تھے وہ وہاں سے نکل گئے۔ داعش و القاعدہ سے بھی لوگ اجنبیت اختیار کرنے لگے۔ کچھ حریت پسند تنظیموں نے اس دوران ترکی کی سرحد سے ملحقہ صوبے ادلب میں اپنی حکومت قائم کرلی۔
ان میں سے کچھ تنظیموں اور جماعتوں کو ترکی کی مدد حاصل رہی ہے۔ ترکی انھیں کرد تنظیموں کے خلاف استعمال بھی کرتا رہا ہے۔
وہی تنظیمیں جنھوں نے ادلب میں اپنی حکومت قائم کی ہوئی تھی، ایک نئے اتحاد کے ساتھ بشار الاسد کو ٹف ٹائم دے رہی ہیں۔ اب ان تنظیموں کا مشترکہ نام ھیئۃ تحریر الشام ہے۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سب نے اپنے اپنے ذاتی مفادات کو شام کی آزادی پر قربان کردیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہمارا اتحاد صرف اور صرف شام کو بشار حکومت سے آزاد کروانے کے لیے ہے۔
اس اتحاد نے حلب کو بشاری فوج سے خالی کروا لیا ہے جبکہ حلب کے شمالی حصے میں موجود کُردوں کو بھی وہاں سے نکالا جا رہا ہے۔ یہ لوگ کردوں کو کیوں نکال رہے ہیں؟ اسی سوال کے جواب میں آپ کو سمجھ آجائے گی کہ ترکی ھیئۃ تحریر الشام کی مدد کیوں کر رہا ہے؟
کُرد اپنا الگ اور مکمل وطن چاہتے ہیں۔ اُن کے خیال میں خلافتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد ترکی نے کرد علاقے واپس نہیں کیے۔ کردوں کے بہت سے علاقے ترکی، شام، عراق، ایران وغیرہ میں شامل ہوگئے ہیں۔ امریکہ کردوں کی مدد کرتا ہے اور کرد مبینہ طور پر ترکی کے اندر مسلح کروائیاں کرتے ہیں۔
ھیئۃ تحریر الشام حلب کے اکثر علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب حماۃ کے راستوں پر ہے۔ آخری اطلاعات آنے تک انھوں نے حماۃ کے بعض علاقوں کو بھی فتح کرلیا ہے۔ اگر اتحادی حریت پسند حماۃ کو مکمل فتح کرلیتے ہیں تو ان کا اگلا اور مرکزی پڑاؤ دمشق ہوگا، جہاں بشار الاسد کی اصل طاقت اور دار الحکومت ہے۔
تاہم کہا جا رہا ہے کہ روس نے بشار الاسد کی مدد کی حامی بھرلی ہے۔ ذرائع کے مطابق روس اگرچہ یوکرین میں ایک جنگ لڑ رہا ہے لیکن وہ شام میں بشار حکومت کی مدد ضرور کرے گا، تاہم یہ اس کے لیے آسان نہیں ہوگا۔ جبکہ ایران اور حزب اللہ بھی حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ ایک جنگ لڑ چکے ہیں۔ ایسے میں اس کے لیے بھی شام میں بشار الاسد کی مدد ایک مشکل ٹاسک ہوگا۔
اگر روس، ایران اور حزب اللہ دمشق میں بشار الاسد کو جوائن نہیں کرتے تو ھیئۃ تحریر الشام کو روکنا بشاری حکومت کے بس کی بات نہیں۔ جوں جوں وقت گزر رہا ہے ایرانی وزارت خارجہ حرکت میں آرہی ہے اور بشاری حکومت کے شام پر کنٹرول کو بچانے کی کوششیں تیز ہو رہی ہیں۔