اندرون ملک شامیوں اور بیرون ملک پناہ گزینوں نے اتوار کو ایک تاریخی دن کا مشاہدہ کیا، جب انھیں علم ہوا کہ پانچ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ملک پر حکمرانی کرنے والی اسد خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
ھیئۃ تحریر الشام، یا ایچ ٹی ایس کے ابو محمد الجولانی کی قیادت میں اپوزیشن فورسز نے اتوار کی صبح دارالحکومت دمشق کا کنٹرول سنبھال کر اسد خاندان کے 53 سالہ دور کو رخصت کردیا، انھوں نے حلب پر قبضے کے بعد دو ہفتوں سے بھی کم عرصے میں دمشق کا کنٹرول حاصل کرلیا۔
29 سال بشار الأسد کے والد حافظ الاسد شام کے حاکم رہے۔ جبکہ 24 سال ان کے بیٹے بشار الاسد کی شام پر حکمرانی رہی ۔ نصف صدی سے زیادہ حکمرانی کا یہ طویل دور، کل 8 دسمبر اتوار کی صبح کو مکمل ہوگیا۔
اتوار کی صبح شامی وزیر اعظم محمد غازی الجلالی کو الجولانی کے آدمیوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں جاتے ہوئے دیکھا گیا جس میں انہوں نے مبینہ طور پر اقتدار سونپ دیا ہے، جب کہ ھیئۃ تحریر الشام کے لوگوں نے سرکاری ٹی وی پر اعلان کیا کہ صدر بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا گیا ہے اور تمام قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے رپورٹ کیا ہےکہ اسد اور ان کا خاندان روس پہنچے ہیں اور روسی حکام نے انہیں سیاسی پناہ دی ہے۔
انٹرفیکس خبر رساں ایجنسی نے بتایا ہے کہ : "شام کے صدر اسد ماسکو پہنچ گئے ہیں۔ روس نے انہیں (ور ان کے خاندان کو) انسانی بنیادوں پر سیاسی پناہ دی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی فوج کو اسد کی معزولی کے نتیجے میں گولان کی پہاڑیوں اور شام کی سرحد پر ایک غیر فوجی بفر زون پر قبضہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی دشمن طاقت کو اپنی سرحد پر قائم نہیں ہونے دیں گے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ شام میں ہونے والے واقعات "ہم نے ایران اور حزب اللہ پر جو ضربیں لگائی ہیں ان کا براہ راست نتیجہ ہے۔”
سعودی عرب نے شام کو بدامنی سے بچانے کے لیے کوششوں پر زور دیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مملکت برادر شامی عوام اور ان کی پسند کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتی ہے۔
مملکت نے اپیل کی ہے کہ "شام کے اتحاد اور اس کے عوام کی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں تاکہ اسے انتشار اور تقسیم سے بچایا جا سکے۔”
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ "صدر جو بائیڈن اور ان کی ٹیم شام میں ہونے والے غیر معمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔”
مشرق وسطیٰ کے لیے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری دفاع ڈینیئل شاپیرو نے بحرین میں منامہ ڈائیلاگ سیکیورٹی کانفرنس میں بتایا۔ امریکہ مشرقی شام میں اپنی موجودگی جاری رکھے گا اور (داعش) کے دوبارہ سر اٹھانے کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے اسد کے خاتمے کا خیرمقدم کیا۔ انھوں نے کہا کہ حالیہ گھنٹوں اور گزشتہ دنوں میں شام میں ہونے والی پیش رفت بے مثال ہے، اور ہم خطے میں اپنے شراکت داروں سے بات کر رہے ہیں اور صورت حال کو قریب سے مانیٹر کر رہے ہیں۔
سٹارمر نے ایک بیان میں کہا کہ شامی عوام نے اسد کی وحشیانہ حکومت کے تحت بہت زیادہ تکلیفیں برداشت کی ہیں اور ہم ان کی رخصتی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ترکی کے وزیر خارجہ حاقان فیدان نے دوحہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا: "ترکی تمام اداکاروں پر زور دیتا ہے کہ وہ ہوشیاری سے کام لیں اور ہوشیار رہیں”۔