ایران کے روحانی پیشوا اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی نے کچھ دیر قبل اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کچھ ٹویٹ کرتے ہوئے شامی حریت پسندوں اور ان کے پیچھے موجود قوتوں کو متنبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ شام کی سابق بشاری حکومت ایران کی اتحادی تھی، اور ایران نے ماضی میں اسے بہت بار گرنے سے بچایا تھا۔
بلکہ بعض ذرائع نے تو یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے سابق شامی حکومت کو موجودہ حریت پسندوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے جوہری ہتھیار بھی دیے تھے۔
خامنائی نے کہا کہ شام کے ایک ہمسایہ ملک نے شام میں رونما ہونے والے واقعات میں واضح کردار ادا کیا ہے اور وہ ملک یہ کردار ادا کرتا رہتا ہے، شاید اُن کا اشارہ ترکی کی طرف ہے۔
انھوں نے مزید لکھا کہ اس کے پیچھے اصل سازش کرنے والے، مرکزی منصوبہ ساز اور مرکزی کنٹرول روم چلانے والے امریکہ اور صیہونی ادارے ہیں۔
انھوں نے لکھا کہ کہ اس کے بارے میں حتمی ثبوت موجود ہیں جو اس کی سچائی میں کوئی شک یا احتمال باقی نہیں چھوڑتے۔
شام کے خلاف جارحیت کرنے والوں میں سے، ہر ایک کا تعاقب کیا جائے گا۔ ان میں سے کچھ شامی زمینوں پر قبضے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اور امریکہ مغربی ایشیا میں اپنے قدم جمانا چاہتا ہے۔ وقت بتائے گا کہ ان میں سے کوئی بھی اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائے گا۔
خامنائی نے لکھا، اس میں کوئی ابہام نہیں ہے کہ شام کے زیر قبضہ علاقوں کو جوشیلے شامی نوجوان آزاد کرائیں گے۔ اس بابت کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ امریکہ شام میں قدم جمانے کے قابل نہیں رہے گا، جلد یا بہ دیر، مزاحمتی محاذ کے ذریعے اسے خطے سے نکال دیا جائے گا۔