فیفا نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب 2034 کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کرے گا، جو مشرقِ وسطیٰ میں منعقد ہونے والا دوسرا ورلڈ کپ ہوگا۔ اس سے قبل قطر نے 2022 میں کامیابی کے ساتھ اس ایونٹ کی میزبانی کی تھی۔
یہ ورلڈ کپ تاریخی اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ پہلی مرتبہ 48 ٹیمیں ایک ہی ملک میں ایک ساتھ مقابلہ کریں گی۔ ایونٹ کے میچ سعودی عرب کے پانچ بڑے شہروں – ریاض، جدہ، الخبر، ابھا، اور نیوم – میں موجود 15 جدید ترین اسٹیڈیمز میں ہوں گے۔
ریاض میں کنگ سلمان اسٹیڈیم، جو 92,000 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش کے ساتھ تیار کیا جا رہا ہے، اس ورلڈ کپ کی سب سے اہم جگہ ہوگی۔ یہاں افتتاحی تقریب اور فائنل میچ کھیلا جائے گا، جو سعودی عرب کے شاندار عزائم کی عکاسی کرے گا۔
ورلڈ کپ کی یہ میزبانی سعودی عرب کے ویژن 2030 کا حصہ ہے، جو ولی عہد محمد بن سلمان کے زیر قیادت ایک بڑا منصوبہ ہے۔
سعودی عرب کی کھیلوں میں سرمایہ کاری حالیہ برسوں میں بے مثال رہی ہے۔ اپنے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) کے ذریعے، ملک نے گالف، باکسنگ، ای اسپورٹس، اور فارمولا ون سمیت کئی کھیلوں میں اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں تاکہ عالمی سطح پر اپنی موجودگی کو مضبوط کیا جا سکے۔
ورلڈ کپ کی تیاری کے لیے سعودی عرب بڑے پیمانے پر ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔ ان میں 11 اسٹیڈیمز کی تعمیر اور 185,000 نئے ہوٹل کمروں کی تعمیر شامل ہے، جو لاکھوں شائقین کے استقبال کے لیے اہم ہوں گے۔
2034 کا ورلڈ کپ نہ صرف فٹبال کے شائقین کے لیے ایک یادگار ایونٹ ہوگا بلکہ یہ سعودی عرب کی عالمی ترقی، ثقافتی انقلاب، اور مستقبل کے خوابوں کی عکاسی بھی کرے گا۔