ترکی نے شمالی مشرقی شام میں کرد جنگجوؤں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور امریکہ سے کہا ہے کہ وہ ان کی حمایت بند کرے۔ امریکی فوج نے تصدیق کی ہے کہ شام میں اس کے 2,000 فوجی موجود ہیں، جو پہلے بتائی گئی تعداد سے دوگنا ہیں۔ ترکی کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ اگر شام کی نئی حکومت ترکی کی سکیورٹی کی مشکلات کو حل نہیں کرتی تو ترکی اپنی حفاظت کے لیے ضروری قدم اٹھائے گا۔
شام کے صدر بشار الاسد کے زوال کے بعد، ترکی اور اس کے اتحادی شامی گروپوں نے شامی جمہوری فورسز (SDF) کے خلاف جنگ کی ہے اور منبج شہر پر قبضہ کیا ہے۔ ترکی کا خیال ہے کہ شام کی نئی قیادت اور شامی نیشنل آرمی (SNA) کرد ی پی جی جنگجوؤں کو اس علاقے سے نکالنے میں مدد دیں گے، کیونکہ ترکی ان جنگجوؤں کو پی کے کے سے منسلک سمجھتا ہے، جو ایک دہشت گرد گروہ ہے جو ترکی کے خلاف لڑ رہا ہے۔
ترکی اپنی سرحدوں کے قریب دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ترکی کے وزیر دفاع یاسر گولر نے کہا کہ شام کی نئی قیادت اور شامی نیشنل آرمی دہشت گردوں کے قابو میں آئے علاقوں کو آزاد کرائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ترکی اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر ضروری قدم اٹھائے گا۔
مجموعی طور پر، ترکی کا مقصد شمالی مشرقی شام سے کرد جنگجوؤں کو نکالنا ہے، اور اسے یقین ہے کہ شام کی نئی حکومت اور شامی نیشنل آرمی اس میں اہم کردار ادا کریں گے۔ ترکی امریکہ سے کہہ رہا ہے کہ وہ کرد گروپوں کی حمایت بند کرے اور اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔