قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کا اجلاس چیئرمین نوابزادہ افتخار کی زیر صدارت ہوا، جس میں کمیٹی کے ارکان اور سی ای او پی آئی اے نے شرکت کی اور بریفنگ دی۔ اجلاس کے دوران، چیئرمین نے ارکان کو کہا کہ چونکہ سی ای او نئے ہیں، اس لیے انہیں سوالات پوچھنے چاہئیں۔ بیرسٹر عقیل ملک نے مختلف سوالات کیے، جیسے کہ کیا قومی ائیرلائن اگلے مہینے لانگ رینج جہاز خریدے گی، پچھلے تین سال میں کتنے ملازمین بیرون ملک فرار ہوئے اور ان کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ سی ای او نے بتایا کہ آئندہ سال تک 8 نئے طیارے بیڑے میں شامل ہوں گے اور یورپی یونین کی پابندی 4 سال بعد ختم ہو جائے گی۔
سی ای او نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد سے پیرس کے لیے دو ہفتہ وار پروازیں شروع کی جائیں گی، اور ائیر فرانس کے معاہدے کے تحت یورپی مسافروں کو سہولت ملے گی۔ SPS معاہدے کے تحت دوسرے یورپی ممالک کے لیے بھی سفر کی سہولت فراہم ہوگی۔ اس پر کمیٹی کی ممبر مہرین بھٹو نے قومی ائیرلائن کی فوڈ کوالٹی پر الگ سے کمیٹی ایجنڈا رکھنے کی تجویز دی۔ ممبر شریف خان نے فلائٹ اسٹاف کے رویے پر سوال اٹھایا، جس پر سی ای او نے کہا کہ فوڈ کوالٹی میں بہتری کی گئی ہے۔
کمیٹی چیئرمین نے ائیرپورٹ ڈویلپمنٹس پر 4 رکنی ذیلی کمیٹی تشکیل دی، جو ائیرپورٹس کی ترقی اور جاری منصوبوں پر پیشرفت کی رپورٹ فراہم کرے گی۔ اجلاس میں قومی ائیرلائن کے ملازمین کی تعداد، پروموشن اور پوسٹنگ کے بارے میں بھی تفصیلات پیش کی گئیں۔ کمیٹی کے ممبر رمیش لال نے بتایا کہ کچھ ملازمین کی 10 سال سے پروموشن نہیں ہوئی اور مکمل بریفنگ دینے کی درخواست کی۔
اس دوران ارکان نے سوالات کیے کہ جب ایئر مارشل (ر) سی ای او تھے تو کتنی پروازیں چل رہی تھیں اور اب کتنی پروازیں ہیں۔ ایک ممبر نے یہ بھی سوال کیا کہ ٹریول ایجنٹس نے قومی ائیرلائن کو کتنا نقصان پہنچایا۔ چیئرمین نے حکام کو ہدایت کی کہ اگلے اجلاس میں اس پر مزید بریفنگ دی جائے۔