ایران نے انٹرنیٹ پر سخت پابندیوں میں نرمی کا آغاز کرتے ہوئے واٹس ایپ اور گوگل پلے پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔ وزیر برائے اطلاعات و مواصلات ستار ہاشمی نے بتایا کہ یہ پہلا قدم ہے جو انٹرنیٹ کنٹرولز کو کم کرنے کی جانب بڑھایا گیا ہے۔ سرکاری نیوز ایجنسی IRNA کے مطابق، یہ فیصلہ صدر مسعود پژیشکیان کی زیر قیادت ایک اجلاس میں کیا گیا جہاں اکثریتی ووٹ کے ذریعے ان پلیٹ فارمز کی بحالی کی منظوری دی گئی۔
ایران میں انٹرنیٹ پر دنیا کی سخت ترین پابندیاں ہیں، لیکن ٹیکنالوجی کے ماہر ایرانی وی پی این کا استعمال کرتے ہوئے ان پابندیوں کو بآسانی نظرانداز کر لیتے ہیں۔ اس سے پہلے بھی فیس بک، ٹویٹر، اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز بلاک رہے ہیں، لیکن عوام ان تک رسائی کے متبادل طریقے نکال لیتے ہیں۔
یہ پلیٹ فارمز ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران اہم کردار ادا کرتے ہیں، جس کی وجہ سے حکام ان کے حوالے سے محتاط رہتے ہیں۔ ان سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے عوام اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ یہ ہمیشہ حکام کے لیے حساس رہے ہیں۔
ستمبر میں امریکہ نے بڑی ٹیک کمپنیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ان ممالک میں سنسرشپ کو کم کرنے میں مدد کریں جہاں انٹرنیٹ پر سخت پابندیاں ہیں، خاص طور پر ایران جیسے ممالک میں۔ اس اپیل کا مقصد آن لائن آزادی کو فروغ دینا اور مظاہرین کے حق میں آزادی اظہار کو ممکن بنانا تھا۔