اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال پر حملے کے نتیجے میں ہسپتال کے عملے اور مریضوں کو وہاں سے زبردستی نکالا گیا اور کچھ حصے جلا دیے گئے۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ ہسپتال کے عملے سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے، اور اس علاقے کو اکتوبر سے سخت اسرائیلی ناکہ بندی کا سامنا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائیاں حماس کو دوبارہ منظم ہونے سے روکنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
ڈاکٹر حسام ابو صفیہ نے جو ہسپتال کے ڈائریکٹر ہیں، تصدیق کی کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں ہسپتال کے قریب 50 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جن میں پانچ طبی عملے کے ارکان شامل ہیں۔ ایک فضائی حملے میں اسپتال کے سامنے کی عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس سے ایک ماہر اطفال، لیب ٹیکنیشن، ان کے اہل خانہ، اور ایک مرمت کے شعبے میں کام کرنے والے ملازم جاں بحق ہو گئے۔
سعودی وزارت خارجہ نے ان واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور انہیں بین الاقوامی قوانین اور انسانی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔ سعودی عرب نے زور دیا کہ مریضوں اور طبی عملے کو زبردستی نکالنے اور ہسپتال کو نقصان پہنچانے جیسے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔سعودی عرب نے ان واقعات پر عالمی توجہ دلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انسانی بحران کو روکا جا سکے۔