لاس اینجلس کے جنگل میں شدید آگ بھڑک اُٹھی، امریکی میڈیا کے مطابق آگ نے ہزاروں کاروں اور گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جس سےلگ بھگ 30,000 افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ایمرجنسی کا اعلان
امریکی میڈیا کی خبر کے مطابق، لاس اینجلس کے مرکز میں منگل کی صبح ایک تجارتی عمارت میں بڑی آگ بھڑک اُٹھی، جس کے بعد لاس اینجلس فائر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ہنگامی ردعمل سامنے آیا۔
آگ ہوپ اور پیکو گلیوں کے چوراہے پر لگی، جہاں 12 فائر کمپنیوں اور تقریباً 100فائر فائٹرز نے آگ پر قابو پانے کے لیے انتھک محنت کی تاہم ابھی تک آگ کافی زیادہ پھیل چکی ہے۔
آگ نے ابتدائی طور پر ایک دو منزلہ عمارت کو متاثر کیا، فائر فائٹرز نے فوری طور پر جوابی کام شروع کردیا، شعلوں کو قریبی ڈھانچے تک پھیلنے سے روکنے کا انتظام کیا۔ انتظامیہ کے مطابق بعد ازاں اچانک آگ اس عمارت سے دونوں حصوں میں پھیل گئی۔
ہوپ سٹریٹ، جو اس علاقے کی ایک اہم گزرگاہ ہے، اسے پیکو سٹریٹ کی دونوں سمتوں میں بند کر دیا گیا ہے جبکہ حکام آگ لگنے کی وجہ کے بارے میں اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مسافروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اس علاقے میں نہ آئیں اور متبادل راستے تلاش کریں۔
آگ نے لاس اینجلس کے ایک متمول پہاڑی گھر میں منگل کو مشہور شخصیات کی رہائش گاہوں کو اپنی لپیٹ میں لیتے ہوئے تباہی پھیلانا شروع کی، آگ سے اب تک بہت سے گھر جل کر خاکستر ہو گئے اور انخلاء کے احکامات جاری کر دیے۔ حفاظتی انتظامات کی جلد بازی میں سڑکیں بند ہو گئیں اور لوگ اپنی گاڑیاں چھوڑ کر پیدل بھاگنے پر مجبور ہو گئے۔
لاس اینجلس کے فائر ڈپارٹمنٹ نے آف ڈیوٹی فائر فائٹرز سے اپیل کی ہے کہ وہ کچھ جگہوں پر 60 میل فی گھنٹہ (97 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کی وجہ سے آگ کے شعلوں سے لڑنے میں مدد کریں۔ آگ بجھانے والے طیاروں کے لیے اڑنا بہت مشکل بتایا جا رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ آگ لگنے کی صحیح وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے اور ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔