سعودی عرب نے ٹریفک قوانین میں ایک اہم تبدیلی کی ہے۔ اب گاڑی چلانا جس کی رجسٹریشن (استمارہ) ختم ہو چکی ہو، ایک ٹریفک خلاف ورزی شمار ہوگی۔ یہ فیصلہ ریاض میں خادم الحرمین شریفین شاہ سلمان کی صدارت میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔
اس تبدیلی کے تحت ٹریفک قانون کے آرٹیکل 71 کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ پہلے یہ آرٹیکل رجسٹریشن کی تجدید میں تاخیر پر ہر سال یا اس کے حصے کے لیے SR100 جرمانہ عائد کرتا تھا، جس کی زیادہ سے زیادہ حد SR300 تھی۔
یہ جرمانہ رجسٹریشن ختم ہونے کے 60 دن بعد لاگو ہوتا تھا۔ اب اس ترمیم کے تحت گاڑی کی ختم شدہ رجسٹریشن کے ساتھ ڈرائیونگ کو ٹریفک خلاف ورزیوں کی فہرست میں شامل کر دیا گیا ہے۔
کابینہ نے کئی دیگر قوانین اور معاہدے بھی منظور کیے۔ پیٹرولیم اور پیٹروکیمیکل مصنوعات کا قانون پاس کیا گیا اور کنگ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (KAUST) کو سعودی مرکز برائے ویکسینز اور پروٹین علاج کی تعمیر اور انتظام کی ذمہ داری سونپی گئی۔
کابینہ نے حالیہ حکومتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا، خاص طور پر عالمی تعاون پر توجہ دی۔ کابینہ نے سعودی حکام اور شامی وفد کے درمیان ہونے والی بات چیت کو سراہا اور شام کے استحکام کے لیے اپنی وابستگی اور انسانی امداد جاری رکھنے پر زور دیا۔
مزید برآں، کابینہ نے اسرائیلی حکام کی فلسطینی عوام کے خلاف کارروائیوں کی شدید مذمت کی اور انہیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ساتھ ہی غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی کوششوں کو جاری رکھنے کی حمایت کی۔
ملک کے اندر، کابینہ نے شہریوں کو خدمات کی بہتری اور معیشت کو متنوع بنانے کے لیے جاری منصوبوں کا جائزہ لیا۔ کئی ممالک کے ساتھ معاہدے بھی منظور کیے گئے، جن میں شامل ہیں:
کھیلوں کے شعبے میں یوراگوئے کے ساتھ تعاون۔
شمالی مقدونیہ کے ساتھ اسلامی امور پر معاہدہ اور سنگاپور کے ساتھ انصاف کے شعبے میں اشتراک۔
مراکش کے ساتھ صحت کے شعبے میں تعاون اور قطر کے ساتھ ڈیجیٹل حکومت کے لیے معاہدہ۔
سعودی عرب اور ایسواتینی کے درمیان فضائی خدمات کا معاہدہ۔
انسداد بدعنوانی کی تربیت کے لیے معاہدہ۔
بھارت کے ساتھ اکاؤنٹنگ اور آڈٹ میں تعاون۔
پیرو کے ساتھ جرائم، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف انٹیلی جنس کے تبادلے کا معاہدہ۔
آخر میں، کابینہ نے سعودی صنعتی ترقیاتی فنڈ اور سعودی پریس ایجنسی سمیت کئی اداروں کے گزشتہ مالی سالوں کے اکاؤنٹس کی منظوری دی۔