اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو آج امریکہ روانہ ہونے کے لیے تیار ہیں، جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
اس دورے کا مقصد واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ سابقہ بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ غزہ جنگ کے معاملے پر تعلقات کشیدہ رہے تھے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں جنگ بندی اب تک قائم ہے اور اس کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات اسی ہفتے متوقع ہیں۔
نیتن یاہو، جو گزشتہ ماہ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ان سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے، نے روانگی سے قبل ایئرپورٹ پر کہا کہ ہماری جنگی حکمت عملی نے پہلے ہی مشرق وسطیٰ کا نقشہ بدل دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے فیصلے اور ہمارے فوجیوں کی بہادری نے علاقائی صورتحال میں نمایاں تبدیلیاں کی ہیں، اور میں یقین رکھتا ہوں کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ مل کر ہم اس نقشے کو مزید بہتر طور پر تشکیل دے سکتے ہیں۔
نیتن یاہو کو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (ICC) کی جانب سے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم کے الزامات کے تحت گرفتاری کے وارنٹ کا سامنا ہے۔
ان کا تعلق سابق امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ خاصا کشیدہ رہا اور وہ 2022 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک وائٹ ہاؤس کا دورہ نہیں کر سکے تھے۔