سعودی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب فلسطینیوں کی بے دخلی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا،خواہ وہ اسرائیلی بستیوں کی توسیع، فلسطینی علاقوں کے انضمام، یا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بےدخل کرنے کی کوششوں کی شکل میں ہوں۔
جبکہ دوسری طرف امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل یہ بیان دے رہے ہیں کہ غزہ کے مہاجرین، جو حالیہ جنگ بندی کے بعد واپس اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں، انھیں چاہیے کہ وہ مصر یا اردن چلے جائیں۔
صدر ٹرمپ اس طرح کے متنازع بیانات کئی بار دے چکے ہیں، شروع میں ان کے اس بیان کو صرف بیان سمجھ کر نظر انداز کیا جاتا رہا ہےتاہم اب اس پر خلیجی ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کا کافی سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں گہا گیا ہے کہ سعودی عرب کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ جب تک فلسطین کو مستقل مملکت اور ریاست تسلیم نہیں کرلیا جاتا تب تک خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ خادم الحرمین الشریفین ملک سلمان بن عبد العزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنی ہر تقریر اور خطاب میں واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کبھی اور کسی قیمت پر فلسطین کی حمایت اور اس کے مستقل ریاست تسلیم کیے جانے کے ، اپنےاصولی موقف سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
سعودی عرب کا فلسطین کے حوالے سے جو موقف پہلے تھا، وہی آج ہے۔
سعودی وزرات خارجہ کے اس بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام اُن خطوط اور جغرافیے پر ہونا چاہیےکہ مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصی کو فلسطین کا حصہ اور دار الحکومت تسلیم کیا جائے۔
سعودی بیان میں اُن تمام مواقعوں کی وضاحت بھی کی گئی ہے کہ جب جب عالمی طور ان سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کی گئی تو سعودی عرب نے عالمی راہنماؤں پر واضح کیا کہ سعودی عرب دو ریاستی حل کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ اگر اسرائیل کو تسلیم کیا جاتا ہے تو پھر فلسطین کو بھی تسلیم کیا جائے۔
واضح رہے کہ سعودی وزارتِ خارجہ کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ غزہ پٹی کو اپنے قبضے میں لینا چاہتے ہیں اور تمام فلسطینیوں کو وہاں سے بےدخل کرکے دوسرے ممالک میں بسانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں ان کے لیے بستیاں تعمیر کی جائیں گی۔
سعودی وزارت خارجہ نے صدر ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے زمینی حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔
سعودی عرب نے واضح کیا ہے کہ ہم طویل وقت سے فلسطینیوں کے لیے ایک خودمختار ریاست کے قیام پر کام کر رہے ہیں، یہ ہمارا دیرینہ اور غیر متزلزل مؤقف ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا اور اس کے بغیر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں ہو سکتے۔
سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ یہ وہی مؤقف ہے جسے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کئی مرتبہ دہرا چکے ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب فلسطینیوں کی بے دخلی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گا،خواہ وہ اسرائیلی بستیوں کی توسیع، فلسطینی علاقوں کے انضمام، یا فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بےدخل کرنے کی کوششوں کی شکل میں ہوں۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن صرف اسی صورت میں قائم ہوگا جب فلسطینی عوام کو ان کے حقوق دیے جائیں گے۔ یہ بات بین الاقوامی قوانین اور قرار دادوں میں تسلیم کی گئی ہے اور یہی بات امریکی انتظامیہ کو بارہا واضح طور پر بتائی گئی ہے۔