جنوبی غزہ کی پٹی میں حماس کے جنگجو تین اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جمع ہوئے ہیں، جن کے بدلے میں اسرائیلی جیلوں میں قید 300 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جائے گا۔
یہ تبادلہ جنگ بندی کے دوران ہونے والے کئی معاہدوں کا حصہ ہے، جو 19 جنوری کو نافذ العمل ہوا تھا۔
یرغمالیوں میں 46 سالہ یائیر ہورن، 36 سالہ ساگوی ڈیکل چن اور 29 سالہ الیگزینڈر (ساشا) ٹروفانوف شامل ہیں، جو دوہری شہریت رکھتے ہیں۔
یائیر ہورن کو ان کے بھائی اییتان کے ساتھ اغوا کیا گیا تھا، لیکن اییتان تاحال قید میں ہیں اور ان کی رہائی کے بارے میں مزید کوئی اطلاع نہیں دی گئی۔
یہ واقعہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی کی عکاسی کرتا ہے، جہاں قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کو جنگ بندی کے اہم نکات میں شمار کیا جا رہا ہے۔
یہ چھٹا موقع ہوگا جب جنگ بندی کے آغاز کے بعد یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔
اب تک 21 اسرائیلی یرغمالیوں اور 730 سے زائد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا جا چکا ہے۔
حالیہ تبادلہ حماس اور مصری و قطری ثالثوں کے درمیان مذاکرات کے بعد ممکن ہوا، جنہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اسرائیل مزید انسانی امداد، بشمول طبی سامان، خیمے اور دیگر ضروری اشیاء غزہ میں داخل ہونے دے گا۔
پچھلے تبادلوں کی طرح، اس موقع پر بھی حماس کے نقاب پوش اور مسلح جنگجو ایک بڑے اسٹیج کے قریب قطار میں کھڑے تھے، جو فلسطینی جھنڈوں اور مختلف عسکری دھڑوں کے بینرز سے سجا ہوا تھا۔
لاؤڈ اسپیکروں پر ملی نغمے اور نعرے گونج رہے تھے، جبکہ جنگجو یرغمالیوں کی حوالگی کے عمل کو مکمل کرنے کی تیاری میں مصروف تھے۔
توقع کی جا رہی تھی کہ یرغمالیوں کو عوام اور میڈیا کے سامنے لایا جائے گا، جس کے بعد انہیں ریڈ کراس کے اہلکاروں کے حوالے کیا جائے گا۔
ریڈ کراس انہیں محفوظ طور پر اسرائیلی حکام تک پہنچانے کی ذمہ داری نبھائے گی۔
حالیہ دنوں میں جنگ بندی شدید خطرے میں تھی، خاص طور پر اس وقت جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازعہ تجویز سامنے آئی کہ 20 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو غزہ سے بےدخل کر کے کسی دوسرے ملک میں بسایا جائے۔
اس تجویز کو فلسطینی عوام اور عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم، ان تمام رکاوٹوں کے باوجود، حماس نے اعلان کیا کہ وہ مصری اور قطری ثالثوں کی کوششوں کی روشنی میں یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے، تاکہ خطے میں کسی حد تک استحکام برقرار رکھا جا سکے۔