یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے ایک معاہدے پر دستخط کرنے سے اپنے حکام کو روک دیا، کیونکہ ان کے مطابق اس میں یوکرین کے مفادات کا کوئی تحفظ نہیں تھا۔
یہ معاہدہ یوکرین کے قدرتی وسائل کو امریکہ کی ماضی اور مستقبل کی امداد کے بدلے میں دینے سے متعلق تھا، لیکن اس میں یوکرین کو کیا فوائد حاصل ہوں گے، اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی گئی تھی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یوکرین کے ایک موجودہ اور ایک سابق عہدیدار نے تصدیق کی کہ اس معاہدے میں یوکرین کی قیمتی معدنیات کو امریکہ کے لیے مختص کرنے کی تجویز شامل تھی۔
سابق عہدیدار نے اسے ایک نوآبادیاتی معاہدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ زیلنسکی اسے قبول نہیں کر سکتے تھے۔
امریکی حکام نے زیلنسکی کے اس فیصلے کو ناسمجھی سے تعبیر کیا، کیونکہ امریکہ یوکرین کی معدنیات تک رسائی حاصل کر کے چین پر اپنا انحصار کم کرنا چاہتا تھا۔
یہ معدنیات ایرو اسپیس، دفاعی اور جوہری صنعتوں میں استعمال ہوتی ہیں، اور امریکہ انہیں اپنی اسٹریٹجک ضروریات کے لیے اہم سمجھتا ہے۔
زیلنسکی نے واضح کیا کہ کسی بھی اقتصادی یا تجارتی معاہدے سے قبل یوکرین کی سلامتی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں کریں گے جو مستقبل میں روسی جارحیت سے تحفظ کی ضمانت نہ دے۔
میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مسودے میں یوکرین کے لیے کوئی ٹھوس سیکیورٹی گارنٹی شامل نہیں تھی، جس کی وجہ سے انہوں نے وزراء کو اس پر دستخط کرنے سے روک دیا۔
یہ دستاویز امریکی وزیر خزانہ سکاٹ باسنٹ نے بدھ کے روز یوکرینی حکام کے حوالے کی تھی، تاہم زیلنسکی نے اسے مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ یوکرین کے مفادات کے تحفظ کے بغیر کوئی معاہدہ نہیں کریں گے۔