حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کے روز چار یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرے گا، جن میں دو سب سے کم عمر مغوی بھی شامل ہیں۔
حماس کے مذاکرات کار خلیل الحیہ کے مطابق، ان لاشوں میں شیری بیباس اور ان کے دو بچے کیفیر اور اریئل شامل ہیں، جو 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے تھے۔
حماس کا دعویٰ ہے کہ یہ تینوں اسرائیلی فضائی حملوں میں ہلاک ہوئے، تاہم اسرائیل نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔
بچوں کے والد، یارڈن بیباس، کو حماس نے رواں ماہ کے آغاز میں رہا کر دیا تھا۔
اس کے علاوہ، حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہفتے کے روز چھ زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا، جو ابتدائی منصوبے سے دوگنا زیادہ تعداد ہے۔
ان میں اویرا مینگیستو اور ہشام السید شامل ہیں، جو 2014 اور 2015 میں خود غزہ میں داخل ہوئے تھے اور مبینہ طور پر اس وقت ذہنی صحت کے مسائل کا شکار تھے۔
دیگر رہا کیے جانے والے یرغمالیوں میں عومر شم طوف (22)، الیا کوہن (27)، عومر ونکرٹ (23)، اور طال شوام (40) شامل ہیں، جو 7 اکتوبر کو نوا فیسٹیول اور کیبٹز بیئری سے اغوا کیے گئے تھے۔
اس تبادلے کے بدلے میں، اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام فلسطینی خواتین اور 19 سال سے کم عمر قیدیوں کو رہا کرے گا، جو گزشتہ اکتوبر سے گرفتار کیے گئے تھے۔
اس کے علاوہ، اسرائیل نے مصر کی سرحد کے ذریعے غزہ میں ملبہ ہٹانے والے کچھ آلات بھیجنے کی اجازت دی ہے۔
بیباس خاندان نے حماس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس اعلان سے آگاہ ہیں لیکن ابھی تک انہیں کوئی سرکاری تصدیق موصول نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا، ہم حماس کے اس اعلان سے بے حد پریشان ہیں، لیکن جب تک ہمیں باضابطہ تصدیق نہیں ملتی، ہمارا انتظار جاری رہے گا۔
جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں، حماس نے 33 یرغمالیوں کو رہا کیا تھا، جبکہ اسرائیل نے بدلے میں تقریباً 1,900 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
اس معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت، جس کے تحت باقی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، رواں ماہ شروع ہونا تھی، لیکن تاخیر کا شکار ہوگئی۔
اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سعار نے کہا ہے کہ مذاکرات اس ہفتے شروع ہوں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل حماس یا کسی بھی دوسرے مسلح گروہ کی غزہ میں موجودگی قبول نہیں کرے گا، تاہم اگر مذاکرات تعمیری ثابت ہوئے تو جنگ بندی میں توسیع پر غور کیا جا سکتا ہے۔
اس وقت، غزہ میں 73 یرغمالی موجود ہیں، جن میں اسرائیلی فوجی اور شہری، نیز تھائی اور نیپالی شہری شامل ہیں۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے اور 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
اسرائیل نے اس کے جواب میں ایک 15 ماہ طویل فوجی آپریشن شروع کیا، جس میں غزہ کی حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق، 47,460 فلسطینی شہید ہوئے اور علاقے کو شدید تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔