اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے ایک تاریخی فیصلہ کرتے ہوئے شام کی رکنیت بحال کرنے کا اعلان کر دیا ہے، جو گزشتہ 12 سال سے معطل تھی۔
یہ فیصلہ جدہ میں او آئی سی کے جنرل سیکریٹریٹ میں منعقدہ 20ویں غیر معمولی اجلاس کے دوران کیا گیا۔
اجلاس میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس فیصلے پر عمل درآمد کے لیے ضروری اقدامات کریں اور آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کریں۔
یہ اقدام 2012 کے اس فیصلے کے خاتمے کی علامت ہے، جس کے تحت شام کی رکنیت معطل کر دی گئی تھی۔
او آئی سی کے چارٹر کے آرٹیکل 10 کے مطابق وزرائے خارجہ کی کونسل کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی معطل رکن ملک کی رکنیت بحال کرے۔
شام نے آج او آئی سی کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک اہم پیش رفت قرار دیا، جو ملک کی خطے اور بین الاقوامی برادری میں واپسی کی راہ ہموار کرے گا۔
شامی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ "یہ فیصلہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ شام کو ایک آزاد اور منصفانہ ریاست کے طور پر دوبارہ اسلامی برادری میں خوش آمدید کہا جا رہا ہے۔”
بیان میں مزید کہا گیا کہ شام او آئی سی کے بنیادی اصولوں، بشمول تعاون، انصاف اور وقار، پر مکمل یقین رکھتا ہے اور تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر خطے میں استحکام اور ترقی کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
وزارت خارجہ کے بیان میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ ہم اسلامی دنیا کے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر شام کی تعمیر نو کے لیے کام کریں گے اور اپنی مشترکہ اقدار یعنی انصاف، امن اور تعاون کو فروغ دیتے ہوئے ایک مستحکم اور مضبوط خطہ تشکیل دیں گے۔
شام نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس کی بحالی نہ صرف ملک کے عوام کے لیے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی بلکہ اسلامی دنیا میں اتحاد اور یکجہتی کو مزید تقویت دے گی۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ ہمارا مقصد ایک ایسا مستقبل تعمیر کرنا ہے جہاں شامی عوام اپنی صحیح جگہ حاصل کریں اور عالمی برادری میں نمایاں کردار ادا کرتے ہوئے اسلامی دنیا کو مزید مضبوط اور متحد بنانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔