فرانسیسی حکومت نے اپنے تحقیقی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس امکان کا جائزہ لیں کہ کیسے ان امریکی سائنسدانوں کو فرانس میں خوش آمدید کہا جا سکتا ہے جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے نتیجے میں امریکہ چھوڑنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ کی دوسری مدت کے آغاز کے بعد سے، امریکی حکومت نے سائنسی تحقیق کے لیے مختص فنڈز میں نمایاں کٹوتیاں کی ہیں۔
جبکہ ماحولیاتی تبدیلی اور صحت عامہ جیسے اہم شعبوں میں کام کرنے والے سینکڑوں ماہرین کو برطرف کر دیا گیا ہے، جس سے سائنسی برادری میں شدید بے چینی پیدا ہوئی ہے۔
فرانس کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم و تحقیق، فلپ بپٹسٹ، نے ملکی تحقیقی اداروں کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جس میں انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکی سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد اپنے مستقبل کے بارے میں خدشات کا شکار ہے اور اپنے ملک میں رہنے یا کسی اور جگہ منتقل ہونے کے فیصلے پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرانس کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان سائنسدانوں کو خوش آمدید کہنا چاہیے، خصوصاً ان افراد کو جو جدید ترین سائنسی اور تکنیکی شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔
فرانسیسی وزارت تعلیم نے تحقیقی اداروں سے کہا ہے کہ وہ یہ تجویز دیں کہ کون سے شعبوں میں ماہرین کی ضرورت ہے اور ان سائنسدانوں کو بہترین مواقع کیسے فراہم کیے جا سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں، جنوبی فرانس کی ایک معروف یونیورسٹی، ماسیلے یونیورسٹی، نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک خصوصی پروگرام ترتیب دے رہی ہے تاکہ ان امریکی ماہرین کو مدعو کیا جا سکے جو موسمیاتی تبدیلی پر تحقیق کر رہے ہیں۔
امریکہ میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ردعمل کے طور پر، سائنسدانوں کی ایک بڑی تعداد نے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں، جن میں خاص طور پر جنوب مغربی شہر ٹولوس میں ہونے والے ایک احتجاج میں فرانسیسی محققین نے اپنے امریکی ساتھیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔
مظاہرین نے امریکی حکومت کی سائنسی تحقیق پر منفی اثر ڈالنے والی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
دوسری جانب، امریکی صدر کی جانب سے ویکسین کے خلاف بیانات دینے والے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کو محکمہ صحت اور انسانی خدمات کا سربراہ مقرر کرنے کے فیصلے نے سائنسدانوں میں مزید مایوسی پیدا کر دی ہے۔
مزید برآں، صدر ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت (WHO) اور پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکہ کے انخلا کا اعلان کر دیا ہے، جس کی وجہ سے عالمی سطح پر ماحولیاتی ماہرین اور صحت عامہ کے محققین میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
فرانس کی حکومت کا یہ اقدام سائنسی برادری کو مضبوط کرنے کی ایک کوشش ہے اور اس کا مقصد نہ صرف امریکی ماہرین کو ایک محفوظ اور تحقیقی دوست ماحول فراہم کرنا ہے بلکہ فرانس کو سائنسی ترقی کے میدان میں مزید آگے لے جانا بھی ہے۔