مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جامعہ الازہر کی 1085ویں سالگرہ شاندار انداز میں منائی گئی۔ جامعہ الازہر، جو عالم اسلام کی قدیم ترین تعلیمی درسگاہوں میں شمار ہوتی ہے، 972 عیسوی میں قائم کی گئی تھی۔ اس موقع پر جامعہ کے اعلیٰ عہدیداران، جید علما، وزیرِ کھیل و نوجوانان اور گورنر قاہرہ سمیت مختلف اہم شخصیات نے شرکت کی۔
جامعہ الازہر میں پہلی نماز 7 رمضان 361 ہجری، بمطابق 21 جون 972 عیسوی کو ادا کی گئی تھی۔ اس تاریخی دن کو یادگار بنانے کے لیے 2018 میں مجلسِ اعلیٰ برائے الازہر نے فیصلہ کیا کہ ہر سال 7 رمضان کو جامعہ الازہر کے قیام کی سالگرہ منائی جائے گی۔
الازہر مسجد کو ابتدا میں قاہرہ کی مسجد کہا جاتا تھا، لیکن بعد میں اسے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ الزہرا کے نام پر الازہر کا نام دیا گیا۔ فاطمی حکمرانوں نے اسے شیعہ عقائد کے فروغ کے لیے تعمیر کیا تھا، تاہم بعد میں اسے سنی تعلیمات کا مرکز بنا دیا گیا۔ فاطمی خلافت کے عالم العزیز باللہ کے دور میں یہ ایک یونیورسٹی میں تبدیل ہوئی، جہاں 37 جید علما تدریسی فرائض انجام دیتے تھے۔
1171 میں ایوبی خلافت کے قیام کے بعد جامعہ الازہر کو 100 سال کے لیے بند کر دیا گیا، تاہم بعد میں 1266 میں مملوک سلطان الظاہر بیبرس نے اس عظیم درسگاہ کو دوبارہ کھولا اور وہاں سنی عقائد کو رائج کیا۔ 1302 میں ایک زلزلے کے باعث اس تاریخی عمارت کو نقصان پہنچا، جس کے بعد اس کی از سر نو تزئین و آرائش کی گئی۔
آج جامعہ الازہر نہ صرف مصر بلکہ پوری دنیا میں اسلامی تعلیم، بین المذاہب ہم آہنگی اور فکری رہنمائی کا ایک نمایاں مرکز ہے۔ اس کی سالگرہ کی تقریبات اس بات کا ثبوت ہیں کہ 1085 سال گزرنے کے باوجود یہ ادارہ آج بھی عالم اسلام میں ایک مضبوط علمی و فکری ستون کے طور پر قائم ہے۔