ریاض: سعودی عرب نے قطر اور اردن کے ساتھ مل کر اسرائیل کی جانب سے جنگ زدہ غزہ کی پٹی میں بجلی کی فراہمی بند کرنے کی سخت مذمت کی اور عالمی برادری سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ میں پانی صاف کرنے والے واحد پلانٹ کی بجلی منقطع کر رہا ہے، تاکہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ یرغمالیوں کو رہا کرے، جبکہ جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے اسرائیلی قبضہ کار حکام کی جانب سے فلسطینی عوام کے خلاف اجتماعی سزا کے طور پر بجلی بند کرنے کے عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ایک غیر انسانی اقدام قرار دیا۔ سعودی عرب نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر بجلی کی بحالی اور امدادی سامان کی غزہ تک ترسیل کو بغیر کسی شرط اور رکاوٹ کے یقینی بنائے۔
قطری وزارت خارجہ نے اسرائیلی اقدام کو”بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی” قرار دیا، جبکہ اردن کے وزارت خارجہ کے ترجمان سفیان قضاہ نے اسے "بھوک اور محاصرے کی پالیسی کا تسلسل” قرار دیا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسرائیلی حکام نے ایک ہفتے قبل ہی غزہ میں امداد کی ترسیل روک دی تھی۔
اقوام متحدہ نے اسرائیلی فیصلے کے "سنگین نتائج” سے خبردار کیا، جبکہ برطانیہ نے بھی اس اقدام پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔
مصر نے بھی اسرائیل کی اس کارروائی کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی ایک اور خلاف ورزی قرار دیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ان سنگین خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
اسرائیلی مذاکرات کار قطر میں ثالثوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہو رہے ہیں، تاکہ جنوری سے جاری عارضی جنگ بندی کو مزید وسعت دی جا سکے۔ یہ جنگ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر غیر معمولی حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔