آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سیز) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ممکنہ کمی کی خوشخبری سنائی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی مقامی ریفائنریوں کے ساتھ زبردستی ’ٹیک اور پے‘ معاہدوں پر دستخط کروانے کی شدید مخالفت کی ہے۔
اوگرا کی جانب سے تجویز کردہ اس شق کے تحت او ایم سیز کو مقامی ریفائنریوں سے مخصوص کوٹہ لینا ہوگا، چاہے مارکیٹ میں طلب ہو یا نہ ہو، بصورت دیگر انہیں مالی جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن آف پاکستان (او ایم اے پی) نے اس اقدام کو "غیر منصفانہ” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شق او ایم سیز کو مالی بحران کی طرف دھکیل سکتی ہے، جب کہ ریفائنریز کسی بھی مارکیٹ اتار چڑھاؤ سے محفوظ رہیں گی۔
او ایم اے پی کے چیئرمین طارق وزیر علی کے مطابق، ’ٹیک اور پے‘ کا نفاذ صرف بڑی کمپنیوں کے حق میں ہوگا، جبکہ چھوٹی او ایم سیز مالی بحران کا شکار ہو کر مارکیٹ سے باہر ہو سکتی ہیں، جس سے پیٹرولیم سیکٹر میں اجارہ داری مزید مستحکم ہو جائے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ریفائنریز نے اس شق کی حمایت کی ہے، وہ خود ماضی میں قیمتوں میں اضافے کی صورت میں مصنوعی قلت پیدا کرنے اور کمی کی صورت میں زبردستی اسٹاک فروخت کرنے جیسے ہتھکنڈے استعمال کرتی رہی ہیں۔
اگر اوگرا اس فیصلے پر نظرثانی نہیں کرتا تو خدشہ ہے کہ نہ صرف مارکیٹ میں مسابقت ختم ہو جائے گی بلکہ توانائی کی فراہمی میں رکاوٹیں پیدا ہو کر ملک میں مزید بحران کو جنم دے سکتی ہیں۔