سینیئر تجزیہ کار اور صحافی نصرت جاوید نے اپنے ٹی وی پروگرام میں جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ واقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسے محض دہشت گردی نہیں، بلکہ ایک منظم سازش قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے بلوچستان کے مشکل جغرافیہ، خاص طور پر وادی بولان کی ریلوے لائن کو نشانہ بنایا، جو اپنی فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ اس لائن کی تعمیر میں 11 سال لگے اور اس میں 17 سرنگیں ہیں۔ دہشت گردوں نے اٹھارویں سرنگ کے قریب حملہ کیا، جو گزشتہ سال 25 اگست کو اسی لائن کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد منصوبہ بند تھا۔
جاوید کے مطابق، ٹرین کو اغوا کرنا ایک نایاب واقعہ ہے، جس کی آخری مثال 1977 میں ہالینڈ میں پیش آئی تھی۔ تاہم، پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے 450 مسافروں میں سے 300 سے زائد کو کامیابی سے بازیاب کیا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے مسافروں کو نسلی بنیادوں پر تقسیم کرکے خودکش جیکٹس پہنائیں، جن کا ریموٹ کنٹرول ان کے ہاتھ میں تھا۔
انہوں نے بلوچستان کی احساس محرومی پر بھی روشنی ڈالی، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ "حقوق کی جنگ” نہیں رہی، جب دہشت گرد غریب اور نہتے فوجیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فوجیوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا، کیونکہ وہ چھٹی پر تھے اور فوجی ضوابط کے تحت اسلحہ جمع کروانے کے پابند تھے۔
انہوں نے زور دیا کہ اس واقعے کے بعد فورسز کا بی ایل اے یا علیحدگی پسند گروپوں سے مذاکرات کا کوئی امکان نہیں رہا۔ پاک فوج نے دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے کامیاب آپریشن کیا، جو نصابوں میں پڑھائے جانے کے قابل ہے۔ جاوید کے مطابق، یہ واقعہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے عزم اور فوج کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
جعفر ایکسپریس حملہ نہ صرف دہشت گردی کی ایک نئی کارروائی ہے، بلکہ یہ پاکستان کے استحکام کو کمزور کرنے کی ایک منظم کوشش بھی ہے۔ پاک فوج کی بہادری اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔ اس واقعے سے یہ سبق ملتا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یکجہتی اور مستقل مزاجی ہی کامیابی کی کلید ہے۔ پاکستان کا عزم اور فوج کی قربانیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے، بشرطیکہ ہم سب مل کر اس کے خلاف کھڑے ہو977