اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے پاکستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے افسوسناک دہشت گرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اس حملے کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، جس پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سلامتی کونسل کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ حملہ نہ صرف انسانی جانوں کے نقصان کا باعث بنا بلکہ عالمی امن و سلامتی کے لیے بھی ایک خطرناک پیغام ہے۔
اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے، جبکہ جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات پیش کی گئی ہیں۔
سلامتی کونسل کے ممبران نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ دہشت گردی کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں اور اس کے خلاف عالمی برادری کو متحد ہو کر کارروائی کرنی ہوگی۔
انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور پاکستان کے ساتھ اس سلسلے میں بھرپور تعاون کریں، تاکہ دہشت گرد عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
عالمی برادری نے اس امر پر بھی زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں اقوام متحدہ کے چارٹر، انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین، مہاجرین سے متعلق قوانین اور انسانی ہمدردی پر مبنی قوانین کی مکمل پاسداری کی جانی چاہیے۔
بیان میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی کی کسی بھی شکل کو کسی بھی جواز کے تحت قبول نہیں کیا جا سکتا، چاہے وہ کسی بھی مقصد کے تحت کی گئی ہو اور جہاں کہیں بھی رونما ہو۔
دریں اثنا، بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ سرفراز بگٹی اور پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اس افسوسناک واقعے پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی کے نتیجے میں 354 مسافروں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا، تاہم یہ حملہ کئی معصوم جانوں کے ضیاع کا سبب بنا۔
اس واقعے میں 18 فوجی اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں سمیت مجموعی طور پر 26 افراد جاں بحق ہوئے، جو کہ ایک بڑا انسانی المیہ ہے۔
پاکستان کی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس دہشت گرد حملے کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لانے کے لیے پرعزم ہیں۔
اقوام متحدہ کے بیان میں بھی اس بات پر زور دیا گیا کہ ان دہشت گرد عناصر، ان کے سہولت کاروں اور مالی معاونین کو بے نقاب کرکے سخت سزا دی جانی چاہیے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات کا سدباب کیا جا سکے۔
یہ حملہ اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ دہشت گرد عناصر اب بھی عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں اور ان کے خاتمے کے لیے عالمی برادری کو مزید مؤثر اور مربوط حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، اس حملے کے بعد تمام ممالک کو مل کر دہشت گردی کے خلاف اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا ہوگا، تاکہ دنیا کو ایک محفوظ اور پرامن جگہ بنایا جا سکے۔