امریکی حکومت پاکستان سمیت درجنوں ممالک پر سفری پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔
ایک سرکاری میمو کے مطابق، مجموعی طور پر 41 ممالک کو تین مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جن پر مکمل یا جزوی طور پر ویزا پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔
اس اقدام کا مقصد قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے سخت امیگریشن پالیسیوں کو نافذ کرنا ہے۔
پہلے گروپ میں شامل 10 ممالک پر مکمل ویزا معطلی کی تجویز دی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ ان ممالک کے شہریوں کے لیے امریکا میں داخلے کے تمام راستے بند کر دیے جائیں گے۔
ان ممالک میں افغانستان، ایران، شام، کیوبا، شمالی کوریا، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، یمن اور وینزویلا شامل ہیں۔
امریکی حکومت کا مؤقف ہے کہ ان ممالک کی سکیورٹی پالیسیوں میں موجود کمزوریوں اور ان کے امریکا مخالف رویے کے باعث سخت اقدامات ضروری ہو گئے ہیں۔
دوسرے گروپ میں شامل پانچ ممالک کو جزوی ویزا معطلی کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کے تحت مخصوص ویزا کیٹیگریز جیسے کہ سیاحتی اور طالبعلموں کے ویزے محدود کیے جا سکتے ہیں۔
ان ممالک میں ایریٹیریا، ہیٹی، لاؤس، میانمار اور جنوبی سوڈان شامل ہیں۔
یہ فیصلہ ان ممالک کی جانب سے امریکا کے ساتھ سفری ضوابط پر مکمل عمل نہ کرنے کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔
تیسرے گروپ میں شامل 26 ممالک پر بھی ویزا معطلی کے امکانات ہیں، لیکن ان ممالک کو 60 دن کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے سفری ضوابط اور حفاظتی اقدامات کو بہتر بنا سکیں۔
اگر مقررہ مدت میں خامیاں دور نہ کی گئیں تو ان ممالک کے شہریوں کے لیے امریکی ویزا کا حصول مزید مشکل ہو سکتا ہے۔
اس گروپ میں پاکستان، انگولا، اینٹیگوا اینڈ باربوڈا، بیلاروس، بینن، بھوٹان، برکینافاسو، کابو وردے، کمبوڈیا، کیمرون، چاڈ، ڈیموکریٹک رپبلک آف کانگو، ڈومنیکا، ایکوٹوریل گنی، گیمبیا، لائبیریا، ملاوی، موریطانیہ، جمہوریہ کانگو، سینٹ کٹس اینڈ نیوس، سینٹ لوشیا، ساؤ ٹومے اور پرنسپے، سیرا لیون، مشرقی تیمور، ترکمانستان اور وانواتو شامل ہیں۔
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ فہرست ابھی حتمی نہیں ہے اور اس میں مزید تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔
اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سمیت دیگر اعلیٰ حکام کی منظوری درکار ہے۔
اس فیصلے کا تعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں سے ہے، جنہوں نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران بھی سات مسلم اکثریتی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔
صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا، جس میں تمام غیر ملکیوں کے لیے سخت سکیورٹی چیکنگ کا حکم دیا گیا تاکہ امریکا میں داخلے کے دوران کسی بھی ممکنہ خطرے کا تدارک کیا جا سکے۔
اس حکم کے تحت امریکی کابینہ کے کئی اراکین کو ہدایت دی گئی کہ وہ 21 مارچ تک ان ممالک کی فہرست تیار کریں، جن پر سفری پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں۔
یہ اقدامات صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی کے تسلسل کا حصہ ہیں، جن کا مقصد امریکا میں غیر قانونی نقل و حرکت کو روکنا اور سکیورٹی کو مزید مستحکم کرنا ہے۔
اکتوبر 2023 میں ایک تقریر کے دوران، انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی، لیبیا، صومالیہ، شام، یمن اور دیگر ایسے علاقوں سے آنے والے افراد کے داخلے کو محدود کریں گے، جو امریکی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرہ بن سکتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے اس معاملے پر روئٹرز کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔
یہ ممکنہ پابندیاں امریکا کی سفری پالیسی میں ایک بڑا قدم ثابت ہو سکتی ہیں، جو نہ صرف متاثرہ ممالک کے شہریوں بلکہ ان کے امریکا کے ساتھ سفارتی تعلقات پر بھی اثر ڈال سکتی ہیں۔