نوشکی: بلوچستان کے علاقے نوشکی میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قافلے پر کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے خودکش حملے نے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس دھماکے میں 3 ایف سی اہلکاروں سمیت 5 افراد شہید اور 12 سے زائد زخمی ہو گئے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ حکام نے اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق، آج صبح نوشکی میں ایف سی کے قافلے پر ایک بارودی دھماکہ اور خودکش حملہ کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر جوابی کارروائی کی، جس میں حملہ آور خودکش بمبار سمیت 3 دہشت گرد مارے گئے۔ اس حملے میں ایف سی کے 3 جوان اور 2 سویلین شہری شہید ہو گئے۔ فورسز نے علاقے کو گھیر کر کلیئرنس آپریشن شروع کر دیا ہے، جو آخری دہشت گرد کی گرفتاری تک جاری رہے گا۔
پولیس نے واقعے کے بعد بتایا کہ دھماکہ پاک ایران شاہراہ این 40 پر ہوا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ زخمیوں کو فوراً ایف سی کیمپ اور نوشکی ٹیچنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ زخمیوں کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کی، جس میں ایک خودکش بمبار کے علاوہ تین مزید دہشت گرد مارے گئے۔ فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر دہشت گردوں کے فرار کے تمام راستوں کو بند کر دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ یہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے اس دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے شہید اہلکاروں اور شہریوں کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی اور کہا کہ "بزدلانہ کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف قومی عزم کو متزلزل نہیں کر سکتیں۔”
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ "دہشت گردوں کے خلاف ہماری جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ ہم ان عناصر کو عبرت کا نشان بنائیں گے جو بلوچستان کے امن سے کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں۔”
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی اس حملے کی شدید مذمت کی اور دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ "عام شہریوں کو نشانہ بنانا انسانیت سوز عمل ہے اور دہشت گرد ملک کی سالمیت کے دشمن ہیں۔”
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس حملے کو "انتہائی سفاکانہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ "دشمن عناصر ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن دہشت گردی کے ذریعے عوام کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے۔”
دہشت گردی کے اس واقعے نے پورے ملک کو غم و غصے میں مبتلا کر دیا ہے، لیکن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اور عوام کا عزم یہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی، اور امن قائم کرنے تک یہ جدوجہد تھمنے نہیں پائے گی۔