وزیرِاعظم شہباز شریف نے انسانی سمگلنگ کے حوالے سے ایک اہم اور موثر کارروائی کی ہے جس میں انسانی سمگلنگ کے معروف ملزم، عثمان ججہ، کی گرفتاری پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اہلکاروں کو انعامات سے نوازا گیا ہے۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے کے ترجمان نے ایک تفصیلی بیان جاری کیا، جس میں بتایا گیا کہ وزیراعظم نے انسانی سمگلر عثمان ججہ کو پکڑنے والے ہر افسر اور اہلکار کو 10 لاکھ روپے کی انعامی رقم کے علاوہ شیلڈز بھی دی ہیں۔
یہ گرفتاری اس وقت کی گئی جب ججہ کے بارے میں معلومات ملیں کہ وہ 2024 میں ہونے والے یونان کشی کے ایک بڑے حادثے میں اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
اس حادثے کے نتیجے میں کئی پاکستانی شہری ہلاک ہوئے تھے، اور یہ بات واضح ہوئی کہ ججہ کا گینگ غیر قانونی طور پر پاکستانیوں کو سمندر کے راستے یورپ بھیجنے میں ملوث ہے۔
ان کی غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جس نے ملکی سطح پر انسانی سمگلنگ کی سنگینی کو اجاگر کیا۔
وزیرِاعظم نے انسانی سمگلنگ کے خلاف کاروائیوں کی تفصیلات جاننے کے لیے ڈی جی ایف آئی اے جان محمد کے ساتھ ایک ملاقات بھی کی۔
اس ملاقات میں انہوں نے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی اس معاملے پر خصوصی توجہ دی اور گزشتہ سال کے آخر میں اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
ان کے فیصلے کے نتیجے میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کا مقصد کشتی کے حادثے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی اموات کی جانچ کرنا تھا۔
ایف آئی اے کی مختلف شاخیں بھی اس سلسلے میں متحرک ہیں۔ مثلاً، ایف آئی اے امیگریشن نے فیصل آباد ایئرپورٹ پر دو افراد، عمیر یوسف اور عثمان علی، کو جعلی تعلیمی اسناد کے ذریعے بیرون ملک جانے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا۔
عمیر یوسف نے جعلی میٹرک سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر سٹڈی ویزا حاصل کیا تھا جبکہ عثمان علی بھی اسی طرح کی جعلی اسناد کے ساتھ ایک ایم بی بی ایس سٹڈی ویزا کے لیے روانہ ہو رہا تھا۔
دوسری جانب، کراچی ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن نے مشکوک ای ویزا کے ذریعے البانیا جانے والے ایک مسافر کو دو ایجنٹوں کے ساتھ گرفتار کیا۔
ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مسافر نے یہ جعلی ویزا ایجنٹوں سے 22 لاکھ روپے کی قیمت پر خریدا تھا، جس میں سے 15 لاکھ روپے وہ بینک کے ذریعے ادا کر چکا تھا۔
ان تمام کارروائیوں کا مقصد انسانی سمگلنگ کے اس خطرناک نیٹ ورک کو توڑنا اور ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔
وزیرِاعظم نے اس بات کی بھی یقین دہانی کروائی کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات کی روک تھام کی جا سکے۔
ایف آئی اے کی جانب سے جاری کردہ ان اقدامات اور گرفتاریوں کے نتیجے میں یہ امید کی جا رہی ہے کہ انسانی سمگلنگ کا یہ مکروہ کاروبار ختم ہو سکے گا اور عوام کی جان و مال کا تحفظ بہتر ہوگا۔
اس کے علاوہ، یہ اقدام انسانی حقوق کی پاسداری کے لیے بھی ایک مثبت قدم ہے، جو انسانی سمگلنگ کے خلاف عالمی سطح پر بھی آگاہی پھیلانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
ان کوششوں سے نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انسانی سمگلنگ کے مسئلے کی سنجیدگی کو اجاگر کیا جا سکے گا۔