غیرملکی خبررساں ایجنسی نے دعوی کیا ہےکہ شام کے صدر احمد الشرع نے روسی صدر ولادی میر پوتین سے سرکاری طور پر درخواست کی ہے کہ وہ بشار الاسد کو شام کے حوالے کر دیں، تاکہ شامی سرزمین پر ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی جا سکے۔ یہ درخواست اس وقت سامنے آئی ہے جب رواں ماہ کے اوائل میں ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ صدر الشرع نے بشار الاسد کی جانب سے روس میں جمع کرائی گئی مالی رقوم واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم، ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ کچھ عرصہ قبل دمشق کا دورہ کرنے والے روسی وفد نے الشرع کو آگاہ کر دیا کہ بشار الاسد نے روس میں کوئی رقم ڈپازٹ نہیں کی ہے۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے ایک روسی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ روس بشار الاسد کی حوالگی پر کبھی راضی نہیں ہو گا۔
روسی وفد کے دمشق کے دورے کے دوران شامی ذمہ داران کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی کے سامنے بشار الاسد کی واپسی کوئی بڑی رکاوٹ نہیں بنے گی۔ تاہم، روسی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ وہ بشار الاسد کو شام کے حوالے کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
یہ پیش رفت شام اور روس کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کے باوجود تعلقات کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ تاہم، بشار الاسد کا معاملہ دونوں ممالک کے درمیان ایک اہم مسئلہ بن کر سامنے آیا ہے۔