کراچی: حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کوئی خاطر خواہ کمی نہ کرنے اور مہنگائی کے دباؤ کے باعث پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان برقرار ہے، جبکہ صنعتی پیداوار میں مسلسل گراوٹ اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں شدید کمی ملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق، جنوری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 1.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ مالی سال 2025 کے پہلے 7 ماہ میں بھی یہ رجحان منفی رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی کے باوجود صنعتی سرگرمیوں میں بہتری نظر نہیں آ رہی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیداواری لاگت اور توانائی کے نرخ اب بھی کاروباری برادری کے لیے بڑے چیلنجز ہیں۔
دوسری جانب، فروری میں ایف ڈی آئی میں 45 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو صرف 9 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید کمزور کر دیا ہے، جبکہ مہنگی بجلی اور پیداواری لاگت میں اضافہ صنعتی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کے باعث شدید مندی دیکھنے میں آئی، اور انڈیکس ایک بار پھر گراوٹ کی طرف مائل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت فوری طور پر بجلی کے نرخوں میں کمی اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم نہیں کرتی، تو معیشت مزید مشکلات کا شکار ہو سکتی ہے۔