کراچی : عالمی معیشت ایک بار پھر امریکی سیاست کے جھٹکوں کی زد میں ہے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی شراکت داروں پر بھاری محصولات کے اعلان کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس میں زلزلہ برپا ہو گیا، اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی شدید جھٹکوں سے نہ بچ سکی۔
پیر کی صبح پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای 100 انڈیکس 3,790 پوائنٹس کی زبردست کمی کے ساتھ 115,397 کی سطح تک آ گیا جو ایک ہی دن میں 3.3 فیصد کی گراوٹ ہے۔ یہ رواں سال کی بدترین مندی ہے، جس نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔
اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ریسرچ ڈائریکٹر اویس اشرف نے کہا کہ یہ مندی صرف پاکستان کی نہیں، بلکہ ایک عالمی رجحان کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی تجارتی جارحیت سے سرمایہ کار عالمی کساد کے خطرے سے خوفزدہ ہیں ۔
چیس سیکیورٹیز کے یوسف ایم فاروق نے مزید بتایا کہ تیل اور بینکنگ اسٹاکس میں زبردست فروخت دیکھی گئی، اور ایشیائی مارکیٹس میں بھی افراتفری رہی۔ ہانگ کانگ 10 فیصد، ٹوکیو 8 فیصد اور تائی پے 9 فیصد نیچے گیا یہ غیر معمولی اشارے ہیں کہ بحران عالمی سطح پر پھیل رہا ہے ۔
شنگھائی، سنگاپور، سیئول، ممبئی، اور ویلنگٹن جیسے اہم ایشیائی مالیاتی مراکز میں بھی سرمایہ کار گھبراہٹ کا شکار ہو گئے۔ علی بابا، سافٹ بینک، سونی جیسے بڑے اداروں کے اسٹاکس میں 10 سے 14 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ حتیٰ کہ سیئول اسٹاک ایکسچینج نے "سائڈکار” سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے کچھ دیر کے لیے ٹریڈنگ روک دی جو صرف شدید بحران کے دوران فعال کیا جاتا ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 2021 کی نچلی ترین سطح پر آ گئی، جبکہ تانبا جو الیکٹرک گاڑیوں اور سولر پینلز میں استعمال ہوتا ہے بھی دباؤ کا شکار ہے۔ پاکستان میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز امریکی محصولات سے متاثر ہو سکتے ہیں، جبکہ بینکنگ اور آئل سیکٹر کے اسٹاکس میں بھی زبردست دباؤ ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگرچہ مختصر مدت میں معیشت کو دھچکہ لگے گا، مگر طویل مدتی فائدہ اجناس کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں ممکن ہے۔ اویس اشرف کا کہناتھا کہ کم اجناس قیمتیں افراط زر پر قابو پانے میں مدد دے سکتی ہیں، جو شرح سود میں نرمی کا باعث بن سکتی ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر پاکستانی مصنوعات سے درآمدی محصولات کے خاتمے کے لیے مذاکرات کا آغاز کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر، عالمی سطح پر بننے والا معاشی طوفان پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
ایس پی آئی ایسٹ مینجمنٹ کے اسٹیفن انس نے خبردار کیا ہے کہ مارکیٹ ایک بار پھر فری فال میں ہے، جیسے 2008 میں ہوا تھا۔ اگر فیڈرل ریزرو نے شرح سود میں کمی نہ کی، تو حالات اور بھی بدتر ہو سکتے ہیں۔