پاکستان کے معروف سینئر وکیل نعیم بخاری نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر شدید تنقید کی ہے اور ان کی سیاسی حکمت عملی، فیصلوں اور توہم پرستی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ ایک حالیہ بیان میں نعیم بخاری نے کہا کہ اگر وہ عمران خان کے مشیر ہوتے تو انہیں مشورہ دیتے کہ وہ کبھی بھی القادر ٹرسٹ کی زمین کو ہاتھ نہ لگائیں، کیونکہ ریاستی ملکیت کو ذاتی طور پر حاصل کرنا قانوناً غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔
نعیم بخاری نے اس بات پر بھی تنقید کی کہ عمران خان نے فواد چوہدری جیسے شخص کو اپنی پارٹی میں اعلیٰ عہدہ دیا، جس سے ان کی سیاست پر سوالات اٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کے مردم شناسی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ فواد چوہدری کی سیاسی پوزیشن اور پرفارمنس پی ٹی آئی کے لیے فائدہ مند نہیں تھی۔ اسی طرح، بابر اعوان جیسے مشیر کے انتخاب پر بھی بخاری نے تنقید کی، جو ان کے مطابق اس عہدے کے لائق نہیں تھے۔
اس کے علاوہ، نعیم بخاری نے عمران خان کی توہم پرستی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ اپنے سیاسی فیصلوں میں نجومی یا توہمات کی پیروی کی۔ بخاری نے کہا کہ عمران خان کے لیے ایک وقت ایسا آیا تھا جب وہ کسی دن کو "اچھا” یا "برا” سمجھ کر اس کے مطابق اپنے فیصلے کرتے تھے، جو ایک سیاسی رہنما کے لیے نہایت غیر منطقی اور غیر سائنسی رویہ تھا۔
نعیم بخاری نے مزید کہا کہ ریاستی ملکیت کی اہمیت کو نظر انداز کرنا بھی عمران خان کی سیاسی سوچ کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ملکیت پر کوئی فرد اپنے ذاتی حقوق کا دعویٰ نہیں کر سکتا، چاہے وہ کوئی معمولی چیز ہو، جیسے کہ ایک پین یا بال پین، جو عوام کی ملکیت ہوتی ہے۔ بخاری کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی حکومت یا ریاستی ملکیت کو ذاتی ملکیت میں تبدیل کرنا ملک کی معیشت اور قانون کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
اس تنقید سے ظاہر ہوتا ہے کہ نعیم بخاری نے عمران خان کے سیاسی فیصلوں، ان کی انتخابی حکمت عملی اور ان کی ذاتی عقائد پر گہرے سوالات اٹھا کر ان کے خلاف اپنی پوزیشن واضح کی ہے۔ ان کی یہ تنقید سیاسی حلقوں میں بھی بحث کا باعث بنی ہوئی ہے، کیونکہ بخاری کی باتوں نے عمران خان کی سیاسی جماعت کے مستقبل اور اس کے قائد کے فیصلوں کو نئے زاویے سے دیکھنے کی ضرورت محسوس کرائی