اسلام آباد: وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان، صادق خان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں سرگرم آدھے سے زیادہ جنگجوؤں کا تعلق افغانستان سے ہے، جنہوں نے رواں سال افغانستان سے پاکستان لڑنے کے لیے قدم رکھا۔ صادق خان کے مطابق 500 افغان شہریوں کی ایک فہرست موجود ہے، جنہوں نے اس سال افغانستان سے پاکستان آ کر یہاں لڑائی میں حصہ لیا۔
پاکستان میں سیکیورٹی اور گورننس کے چیلنجز کے حوالے سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صادق خان نے افغانستان کے لیے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور ان مسائل پر روشنی ڈالی جو دونوں ممالک کے تعلقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ہمیشہ پیچیدہ اور مسائل سے بھرے رہے ہیں، تاہم ان تعلقات میں بہتری کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھا جا سکے۔
صادق خان نے افغانستان کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ایران سے 15 لاکھ افغان مہاجرین کو نکالا گیا ہے، جبکہ پاکستان سے بھی افغان مہاجرین کو نکالنے کے فیصلے پر ہر طرف ہنگامہ مچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
مزید برآں، صادق خان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا مسئلہ دونوں ممالک کے تعلقات کی ایک اہم وجہ ہے۔ افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کا کنٹرول بڑھنے کے ساتھ ساتھ، ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کا اسلحے سمیت افغانستان میں آزادانہ گھومنا ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ صادق خان نے کہا کہ افغان فورسز کے علاوہ عام شہریوں کو اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں، مگر ٹی ٹی پی کے جنگجو اسلحے کے ساتھ آزاد گھوم رہے ہیں، جس کا فوری حل نکالنا ضروری ہے اس تناظر میں، صادق خان نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور سیکیورٹی مسائل پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ دونوں ملکوں میں پائیدار امن قائم ہو سکے