اسلام آباد : پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو دو کشتیوں میں سوار ہونے کے بجائے ایک کشتی کا انتخاب کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔
شاہد آفریدی نے واضح انداز میں کہا کہ پی سی بی کی ذمہ داری ایک 24/7 یعنی چوبیس گھنٹے کی ملازمت ہے، جو مکمل وقت اور توجہ کی متقاضی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ محسن نقوی ایک محنتی شخصیت ہیں لیکن بیک وقت وزارت داخلہ اور کرکٹ جیسے حساس شعبے کو چلانا ممکن نہیں ہےاور اس وقت ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذمہ دار ان کے ناقص فیصلوں کو قراردیا جارہاہے۔
کرکٹ ملک کی واحد تفریح ہے، اسے فل ٹائم لیڈر چاہیے،ذرائع کے مطابق، حال ہی میں راولپنڈی میں پاک فوج کے سپہ سالار جنرل عاصم منیر سے ملاقات کے دوران شاہد آفریدی نے اُن کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی۔ ملاقات میں آفریدی نے ملک کی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور کرکٹ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کے لیے واحد بڑی تفریح ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کرکٹ ایک فل ٹائم کمٹمنٹ ہے، لہٰذا اگر پاکستان کرکٹ کو درست سمت میں لے جانا ہے تو محسن نقوی کو کسی ایک ذمہ داری کو ترک کرنا ہوگا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ذرائع کے مطابق، جون میں امریکا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے دوران محسن نقوی نے شاہد آفریدی کو پی سی بی میں اہم کردار کی پیشکش کی تھی، تاہم سابق کپتان نے اپنی دیگر مصروفیات کے باعث اس پیشکش سے معذرت کر لی۔
شاہد آفریدی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں کرکٹ بورڈ کی کارکردگی اور انتظامی ڈھانچے پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اُن کے دوٹوک انداز نے ایک بار پھر یہ بحث چھیڑ دی ہے کہ کیا قومی کھیل کو سیاسی یا جز وقتی قیادت کے رحم و کرم پر چھوڑا جا سکتا ہے؟
کرکٹ شائقین اب اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ کیا آفریدی کی کھری باتیں ایک بڑے انتظامی فیصلے کی بنیاد بن سکتی ہیں؟ وقت بتائے گا، مگر یہ طے ہے کہ بوم بوم آفریدی نے ایک مرتبہ پھر ملک کی سب سے بڑی آواز بن کر سچ بولنے کی روایت قائم رکھی ہے۔