اسلام آباد میں منعقد ہونے والی دوسری عالمی منرلز انویسٹمنٹ کانفرنس 2025 ایک عظیم الشان اور بین الاقوامی اہمیت کی حامل تقریب ثابت ہوئی، جس میں مختلف ممالک کے اعلیٰ سطحی وفود، عالمی سرمایہ کار ادارے، غیر ملکی سفرا، وفاقی وزرا، ماہرینِ ارضیات اور چاروں صوبوں کے نمائندے شریک ہوئے۔
اس منفرد نوعیت کے فورم کا اہتمام اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں کیا گیا، جہاں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) نے میزبانی کے فرائض انجام دیے۔
اس اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے عالمی برادری، خصوصاً سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، خلیجی ریاستوں، چین، امریکہ، برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں موجود قدرتی معدنی ذخائر سے فائدہ اٹھانے کے لیے سرمایہ کاری کریں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کے معدنی ذخائر نہ صرف ملکی معیشت کو سہارا دے سکتے ہیں بلکہ ہمیں عالمی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے نجات دلا کر ایک باوقار اقتصادی خودمختاری کی جانب بھی گامزن کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم نے بلوچستان، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ان علاقوں کی نشاندہی کی، جہاں قیمتی معدنیات کے وافر ذخائر موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں کی ترقی اور ان وسائل کے مؤثر استعمال کے لیے بین الاقوامی سرمایہ کاری نہایت ضروری ہے۔
ریکوڈک منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اسے مثبت پیشرفت قرار دیا اور کہا کہ یہ منصوبہ جو دو دہائیوں سے تعطل کا شکار تھا، اب ملکی ترقی کا استعارہ بن سکتا ہے۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ پائیدار معاشی بہتری اور اقتصادی خودکفالت کے لیے ملک کو اپنے معدنی وسائل سے مکمل فائدہ اٹھانا ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ حکومت، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ عالمی سرمایہ کاری کانفرنس معدنی شعبے میں دیرپا شراکت داریوں کی بنیاد رکھے گی۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان سونے، تانبے اور دیگر قیمتی معدنیات کے وسیع ذخائر رکھتا ہے، جن کی بہتر کان کنی اور تجارتی بنیادوں پر ترقی سے نہ صرف معیشت کو تقویت ملے گی بلکہ روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔
کانفرنس کے دوران وزیر تجارت جام کمال نے ایک اہم مباحثے میں حصہ لیا اور کہا کہ پاکستان سرمایہ کاروں کے لیے معدنیات کے شعبے میں ایک پرکشش منزل بن چکا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملکی قدرتی وسائل میں وہ کشش موجود ہے جو نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی کمپنیوں کو بھی سرمایہ کاری کی طرف راغب کر سکتی ہے۔
اس بین الاقوامی کانفرنس کی انفرادیت یہ ہے کہ یہ نہ صرف باہمی تعاون اور مشترکہ مفادات پر مبنی شراکت داریوں کو فروغ دینے کا ذریعہ بن رہی ہے بلکہ دوست ممالک اور متعلقہ اداروں کو پاکستان کی معدنی دولت کے ممکنہ استعمال کے مواقع سے بھی روشناس کرا رہی ہے۔