راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر اُس وقت کشیدگی دیکھنے میں آئی جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے اہل خانہ اور رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر کارکنان نے احتجاج شروع کر دیا اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ صورت حال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گھورکپور ناکہ پر عمران خان کی بہنوں، پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ اور صاحبزادہ حامد رضا سمیت متعدد افراد کو تحویل میں لے لیا۔
ڈان نیوز کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے طے شدہ ملاقات کے دن ان کی بہنیں، بشریٰ بی بی کی عزیزہ مہرالنسا، مبشرہ شیخ، پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ، ظہیر عباس اور دیگر افراد اڈیالہ جیل پہنچے، جبکہ وکلاء کی ٹیم میں بیرسٹر علی ظفر، علی عمران شہزاد، حسنین سنبل، راجہ متین اور خان عاقل خان شامل تھے۔ تاہم، عمران خان کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے ہی روک دیا گیا۔ علیمہ خان، عظمیٰ خان اور کزن قاسم نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا، جس پر انہوں نے گورکھپور ناکے پر احتجاج کیا۔
پولیس حکام نے دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت دینے کی پیشکش کی لیکن اہل خانہ نے واضح کیا کہ اگر علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی تو باقی بھی ملاقات نہیں کریں گے۔ اسی دوران جیل انتظامیہ نے عظمیٰ خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو ملاقات کی مشروط اجازت دے دی۔ احتجاج کے باعث راولپنڈی پولیس، خواتین اہلکار اور ایلیٹ فورس کی نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔
ادھر، پی ٹی آئی کی سینئر رہنما عالیہ حمزہ اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر، معین قریشی کو بھی اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا گیا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، ملک عامر ڈوگر، زرتاج گل، میاں اظہر اور دیگر رہنما بھی موقع پر پہنچے، جہاں پولیس اور مظاہرین کے درمیان مزید تناؤ پیدا ہو گیا۔
احتجاج کے دوران پولیس نے چار پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لیا، تاہم عمر ایوب کی جانب سے یقین دہانی کے بعد کارکنان کو چھوڑ دیا گیا۔ اس دوران کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔ بعد ازاں، بانی پی ٹی آئی کی بہنوں اور متعدد خواتین کارکنان کو بھی احتجاج کرنے پر تحویل میں لے لیا گیا۔ پی ٹی آئی ایم این اے شفقت اعوان اور صاحبزادہ حامد رضا بھی زیر حراست افراد میں شامل ہیں۔
واقعے کے دوران اڈیالہ روڈ پر موجود صحافیوں کے ساتھ ناروا سلوک بھی رپورٹ ہوا، جس پر سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو مکمل انکوائری کا حکم دے دیا۔ متعلقہ اہلکار زاہد کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا جبکہ دیگر ذمہ داروں کے خلاف بھی محکمانہ کارروائی اور سخت سزا کی ہدایت جاری کر دی گئی۔ سی پی او نے واضح کیا کہ راولپنڈی پولیس صحافی برادری کے ساتھ مثالی تعلقات رکھتی ہے اور کسی بھی غیر ذمہ دارانہ رویے کو برداشت نہیں کیا جائے گا