اسلام آباد: پاکستان نے امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور درآمدی اشیاء پر واشنگٹن کی جانب سے عائد کیے گئے نئے ٹیرف پر بات چیت کے لیے اعلیٰ سطحی وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس میں کیا گیا، جس میں ملکی برآمدات پر ممکنہ اثرات اور متبادل حکمت عملیوں پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
وزیراعظم آفس کے مطابق، اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزرا احد چیمہ، محمد اورنگزیب، علی پرویز ملک، مشیر سید توقیر شاہ، طارق فاطمی، ہارون اختر، رانا احسان افضل اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے وفد کی تشکیل کے لیے واضح ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس میں معروف کاروباری رہنما اور برآمد کنندگان کو شامل کیا جائے تاکہ وہ زمینی حقائق کے ساتھ امریکی حکام سے مؤثر مذاکرات کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تجارتی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں، اور ان میں وسعت دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔اجلاس میں وزیراعظم کو اسٹیئرنگ کمیٹی اور ورکنگ گروپ کی تفصیلی رپورٹس پیش کی گئیں جن میں امریکا کے نئے تجارتی اقدامات کا تجزیہ اور ممکنہ ردعمل کے لیے متبادل حکمت عملیاں شامل تھیں۔
وزیراعظم کو بتایا گیا کہ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانہ مستقل امریکی انتظامیہ سے رابطے میں ہے تاکہ زمینی صورتحال کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔پس منظر کے طور پر یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 3 اپریل کو بیشتر درآمدی اشیاء پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جو کئی اتحادی ممالک کے لیے بھی لاگو کیا گیا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان پر لگائے گئے ٹیرف امریکا کو پاکستانی برآمدات سے وصول ہونے والے محصولات کا نصف ہیں، یعنی پاکستان کے 58 فیصد کے مقابلے میں امریکا نے صرف 29 فیصد ٹیرف لاگو کیا۔ اس پالیسی نے عالمی سطح پر تجارتی جنگ کی فضا کو مزید گرم کر دیا تھا، جس سے افراط زر اور معاشی سست روی کے خطرات بڑھ گئے۔پاکستانی وفد کو امریکا کے ساتھ مذاکرات کے دوران دو طرفہ مفادات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایسا فریم ورک تشکیل دینے کا ٹاسک دیا گیا ہے جو برآمدات کو متاثر ہونے سے بچائے اور باہمی تجارتی اعتماد کو مزید مستحکم کرے۔
یہ وفد نہ صرف ٹیرف پر مذاکرات کرے گا بلکہ تجارتی شراکت داری کو نئی سمت دینے کے امکانات بھی تلاش کرے گا