بیجنگ / واشنگٹن: امریکہ اور چین کے درمیان جاری معاشی جنگ مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد چین نے بھی زبردست جوابی وار کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد تک ٹیرف عائد کر دیا ہے، جو پہلے اعلان کردہ 34 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق چین کی وزارتِ خزانہ نے بدھ کے روز اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ نے جارحانہ رویہ جاری رکھا تو چین آخری دم تک مزاحمت کرے گا۔
امریکی صدر نے گزشتہ دنوں چین کو وارننگ دی تھی کہ اگر جوابی ٹیرف واپس نہ لیے گئے تو مزید 50 فیصد ٹیرف لاگو کر دیے جائیں گے۔ تاہم، بیجنگ نے اس دھمکی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی پوزیشن مزید سخت کر لی ہے۔
اگر امریکا اپنے راستے پر چلنے پر اصرار کرتا ہے، تو چین آخری دم تک لڑے گا،ٹرمپ کے جارحانہ ٹیرف اقدامات کے بعد عالمی مالیاتی منڈیوں پر گہرا اثر پڑا۔ اسٹاک مارکیٹس میں کھربوں ڈالر کا نقصان ہوا، امریکی بانڈز کی بڑے پیمانے پر فروخت دیکھی گئی، اور سرمایہ کاروں نے امریکی اثاثوں سے نکلنے کا رجحان دکھایا۔
دوسری جانب، یورپی یونین نے بھی ممکنہ جوابی اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج کسی وقت جوابی ٹیرف کا اعلان کر دیا جائے گا۔ یہ عمل امریکی تجارتی پالیسیوں کے خلاف عالمی ردعمل کی علامت بن رہا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے چین کے اقدام کو ‘بدقسمتی’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کشیدگی چین کے لیے نقصان دہ ثابت ہو گی۔ ان کی معیشت پہلے ہی غیر متوازن ہے، اور اب وہ مزید مشکلات کا شکار ہوں گے۔