پاکستان کی مالیاتی منڈی میں کاروباری ہفتے کے چوتھے دن ایک غیرمعمولی مثبت پیش رفت دیکھنے کو ملی، جہاں پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے زبردست تیزی کے ساتھ نئی بلندیوں کو چھوا۔
ہنڈرڈ انڈیکس میں 2346 پوائنٹس کا ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا، جس کے بعد انڈیکس 1,16,513 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔
یہ پیش رفت اس وقت ہوئی جب ایک دن قبل ہی مارکیٹ شدید مندی کا شکار ہو کر 1379 پوائنٹس نیچے گر چکی تھی اور انڈیکس 1,14,153 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تیزی مختلف اندرونی و بیرونی عوامل کا نتیجہ ہے۔
سب سے اہم وجہ سرمایہ کاروں کا بحال ہوتا ہوا اعتماد ہے، جس میں حکومتی معاشی پالیسیوں کا اہم کردار رہا۔
اس کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر امریکہ کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے فیصلے پر 90 دن کے لیے عملدرآمد روک دینے کا اعلان بھی ایک مثبت اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔
معروف معاشی ماہر عبدالعظیم کے مطابق، پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بہتری کی سب سے بڑی وجہ امریکی صدر کی جانب سے بین الاقوامی درآمدات پر مجوزہ ٹیرف میں وقتی تعطل ہے، جس نے دنیا بھر کی مالیاتی منڈیوں میں استحکام کی فضا قائم کی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستانی وفد کے متوقع امریکہ دورے اور ممکنہ تجارتی مذاکرات کی خبروں نے بھی مارکیٹ کے رجحان پر خوشگوار اثر ڈالا ہے۔
دوسری جانب، ٹاپ لائن سکیورٹیز سے تعلق رکھنے والے تجزیہ کار معاذ ملا نے بتایا کہ گزشتہ دنوں مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال چھائی ہوئی تھی، جو کہ امریکی ٹیرف پالیسی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔
اس پالیسی کے باعث بین الاقوامی سٹاک مارکیٹس میں بھی منفی رجحان غالب آ گیا تھا، جس کا براہ راست اثر پاکستان کی مارکیٹ پر بھی پڑا۔
تاہم تازہ سفارتی پیش رفت اور تجارتی مفاہمت کی امیدوں نے اس منفی رجحان کو مثبت سمت میں بدل دیا ہے۔
مزید برآں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر 125 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھنے اور دیگر ممالک کے لیے ٹیرف میں وقتی نرمی کرنے کا فیصلہ بھی عالمی سطح پر بحث کا مرکز بنا رہا، جس کے اثرات پاکستانی معیشت پر بھی دیکھے جا رہے ہیں۔
یہ تمام عوامل اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں پاکستان کی مالیاتی منڈی میں مزید بہتری کے امکانات موجود ہیں، بشرطیکہ اندرونی معاشی استحکام کو برقرار رکھا جائے اور بین الاقوامی تعلقات میں مزید بہتری لائی جائے۔