سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان کا دلچسپ استفسار سامنے آیا، جب انہوں نے سوال کیا کہ اگر کنٹونمنٹ ایریا میں بنے شاپنگ مالز میں زبردستی داخل ہونے پر سویلین کا ملٹری ٹرائل ہو گا؟ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ "آج کل تو کنٹونمنٹ میں فوڈ کورٹ اور مالز بن گئے ہیں، اگر کسی دن مجھے اندر جانے کی اجازت نہ ملے تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟
جسٹس جمال مندوخیل اور دیگر ججز نے بھی اس حوالے سے سوالات اٹھائے، خاص طور پر یہ کہ آیا ممنوعہ جگہوں پر داخل ہونے کی صورت میں سویلینز کو ملٹری ٹرائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اس معاملے پر وضاحت پیش کی، تاہم عدالت نے اس اہم کیس کی سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔ اس سماعت میں جہاں آئین کی حدود اور فوجی عدالتوں کے اختیارات پر گفتگو ہوئی، وہیں ججز نے ملک کے مختلف کینٹ ایریاز کی صورتحال پر بھی دلچسپی ظاہر کی، جس سے یہ کیس نہ صرف قانونی بلکہ عوامی سطح پر بھی بہت دلچسپی کا باعث بن رہا ہے۔