چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی کشیدگی ایک نئی شکل اختیار کر چکی ہے۔
جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے چین پر تجارتی محصولات میں اضافہ کیا تو چین نے اس کے ردعمل میں ایک ایسا قدم اٹھانے کا عندیہ دیا ہے جو بظاہر ثقافتی مگر دراصل معاشی اور سیاسی اہمیت رکھتا ہے: ہالی وڈ کی فلموں کی درآمد پر پابندی۔
بیجنگ کے قومی فلمی ادارے نیشنل فلم ایڈمنسٹریشن (NFA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی فلموں کی درآمد میں نمایاں کمی لانے جا رہا ہے۔
ان کے مطابق، اس فیصلے کی بنیاد دو اہم پہلوؤں پر ہے: پہلا، امریکی حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے اقتصادی دباؤ، اور دوسرا، چینی عوام کی بدلتی ہوئی ترجیحات۔
NFA کے مطابق ہم اپنی مارکیٹ کے تقاضوں کو مدِنظر
رکھتے ہوئے فیصلے کر رہے ہیں۔
چینی ناظرین اب مقامی فلموں کو زیادہ ترجیح دے رہے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ہم ان کے ذوق کا احترام کریں
چند سال قبل تک ہالی وڈ چین کی فلمی مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ تھا۔
دنیا کی دوسری سب سے بڑی سینیما مارکیٹ ہونے کے ناطے، چین میں امریکی فلموں کا باکس آفس پر اہم کردار رہا۔
لیکن وقت کے ساتھ مقامی فلم سازی میں معیار کی بہتری، ثقافتی مطابقت اور قومی احساس نے چینی عوام کو اپنی ہی فلموں کی طرف راغب کر دیا۔
2020 کے بعد چین کے باکس آفس پر 80 فیصد آمدنی صرف چینی فلموں سے ہوئی، جبکہ پہلے یہ شرح تقریباً 60 فیصد تھی۔
اب باکس آفس کی سب سے زیادہ منافع کمانے والی 20 فلموں میں سے صرف ایک فلم ’ایوینجرز: اینڈ گیم‘ ہے جو غیر ملکی ہے، باقی تمام مقامی فلمیں ہیں۔
ماہرین کے مطابق، چین کی جانب سے ہالی وڈ پر پابندی کے بعد امریکی فلم انڈسٹری کو محدود نقصان ہی ہوگا۔
تجزیہ کار سیتھ شافر کے مطابق امریکہ اور کینیڈا میں ایک ساتھ ریلیز ہونے والی فلموں میں سے صرف 25 فیصد ہی چین میں نمائش کے لیے جاتی ہیں۔
مزید برآں، ہالی وڈ کی کئی مشہور فلمیں جیسے کیپٹن امریکہ: بریو نیو ورلڈ، چین میں وہ کامیابی حاصل نہیں کر سکیں جو پہلے کی مشہور فلموں مثلاً ٹائٹینک اور ایواٹار کو حاصل ہوئی تھی۔
چین میں مقامی فلموں کو ملنے والی مقبولیت اور امریکی فلموں کی کم ہوتی ہوئی مانگ اس رجحان کی نشاندہی کرتی ہے کہ شاید ثقافتی خودمختاری اور قومی انڈسٹری کو فروغ دینے کا وقت آ چکا ہے۔
دوسری جانب، یہ فیصلہ تجارتی دباؤ کے تناظر میں ایک سیاسی پیغام بھی بن کر ابھر رہا ہے۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ چین کا یہ فیصلہ صرف عارضی ردعمل ہوگا یا یہ ایک نئے عالمی فلمی منظرنامے کی بنیاد رکھے گا۔